اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق 21 سالہ اسامہ کے والد کا کہنا ہے کہ اگر اسامہ کو روکنا تھا تو گاڑی کے ٹائر پر فائرنگ کی جاتی، 6 گولیاں گاڑی کی ونڈ اسکرین پر لگیں جس سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اسامہ ستی کے والد ندیم ستی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد زلفی بخاری، شہریار آفریدی، شیخ رشید، اسد عمر، آئی جی اور ڈی آئی جی ان کے گھر پہنچے۔
ندیم ستی نے کہا کہ تمام حکومتی افراد نے انہیں شفاف تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور وہ وقتی طور پر مطمئن ہیں، تاہم ان کے نقصان کا ازالہ کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے۔
اسامہ کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ دعویٰ کہ اسامہ روکنے پر رکا نہیں لغو معلوم ہوتا ہے، اگر انہیں روکنا تھا تو وہ ٹائر پر گولی مارتے۔ گاڑی کی ونڈ اسکرین پر 6 گولیوں کے نشانات ہیں جس سے یوں لگتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اسامہ زندہ نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسامہ کے خلاف ایف آئی آرز میں ایک پر بھی اس کا صحیح نام درج نہیں جو کہ اسامہ بن ندیم ہے، ایف آئی آرز پر صرف اسامہ درج ہے۔
ندیم ستی نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی ایف آئی آر اسامہ کے خلاف تھی بھی، تب بھی وہ کسی کو قتل کرنے کا جواز نہیں ہے۔
انہوں نے اسامہ کے قتل ناحق پر آواز اٹھانے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل دارالحکومت اسلام آباد میں 21 سالہ کار سوار اسامہ اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ رات کو کال آئی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس کے اہلکاروں نے، جو گشت پر تھے، مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا، پولیس نے کالے شیشوں والی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، روکنے کی کوشش پر ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی۔
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے متعدد بار جی 10 تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کیے گئے، 2 گولیاں گاڑی کے ڈرائیور کو لگیں جس سے ڈرائیور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔