اشتہار

پانامہ پیپرزمیں 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے ہیں،مشاہد اللہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوں ہی کرپشن جاری رکھی تو 2018 تو کیا 2028 میں بھی کوئی جیالا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے دن پارلیمنٹ سے خطاب کر رہے تھے،مشاہد اللہ نے اپنے تقریرمیں پیپلز پارٹی کو ہدف تنقید بنا ئے رکھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کو کلیئرنس دینے کا کہنے والے جان لیں کہ پانامہ پیپرز میں نوازشریف کا نام نہیں ہے البتہ بے نظیر صاحبہ کا ضرور ہے،پانامہ میں آنے والے 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے لوگوں کے ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی بھی شاہد ہے کہ پیپلز پارٹی کے ہی ایک وزیر داخلہ نے خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنماؤں کے نام اور پتے بھارتی ایجینسیوں کو فراہم کیے تھے۔

مشاہد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کی بات کرنے والوں کا اپنا حال یہ ہے کہ سندھ کے چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں لگائے جانے والے ترقیاتی فنڈز میں خرد برد کے بارے میں تاریخی جملہ کہا اور بی بی فریال تالپور کو طلب کیا۔

مشاہد اللہ کی تقریر پرقومی اسمبلی میں ہنگامہ برپا ہوگیا اور پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے نعرے بازی شروع کردی ”مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے“ کے نعروں سے اسمبلی میں کان پڑی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

اس صورت حال پراسپیکرایازصادق ایک طرف مشاہد اللہ کو صرف کشمیر پر بات کرنے کی ہدایت کرتے رہے تو دوسری طرف پی پی اراکین کو خاموش رہنے کی بھی تلقین کرتے رہے۔

دریں اثناء اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرایشو کومتنازع نہیں بنانا چاہتے، حکومت اراکین کیوں اپنے ہی وزیر اعظم کے پاﺅں پرکلہاڑی مارنا چاہتے ہیں،ایک پارٹی پہلے ہی بائیکاٹ پر ہے کیا ہم بھی بائیکاٹ کرجائیں پھربھلے جو لعن طعن کرنی ہے کرتے رہیں۔

سینیٹ میں لیڈر آف دی ہاؤس راجہ ظفرالحق نے اپوزیشن رہنماؤں کی دلی آزاری پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ایک عظیم مقصد کے لیے یہاں اکھٹی ہوئی ہے اور اتحاد اور اتفاق کا یہ پیغام باہر بھی جانا چاہیے اس لیے اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ بائیکاٹ نہ کریں۔

اس کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس کا ایجنڈا دوبار وہیں سے شروع ہوا جہاں سے منقطع ہوا تھا اورمشاہد اللہ نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنائے بغیر اپنی تقریر جاری رکھی اور ساحرلدھیانوی کی معروف نظم خون پھر خون پے، گرتا ہے تو جم جاتا ہے پر اپنی تقریر ختم کی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن کو ذاتی وضاحت پر نکتہ اعتراض پیش کرنے کی اجازت دی جس کے بعد چوہسری اعتزاز احسن نے مشاہد اللہ کو جی جی بریگیڈ(گالی گلوچ بریگیڈ) کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت میں ہیں الزام نہ لگائیں مقدمہ قائم کریں اورمجھے گرفتارکریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں