تازہ ترین

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

6 ججز کا خط : 300 وکلا کا سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر 300 وکلا نے سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کردیا اور کہا عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کامعاملہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ کے چھ ججوں کے خط کے معاملے پر تین سو سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ کے نام خط لکھا۔

حکومت کی جانب سے بنائے گئے انکوائری کمیشن کے سربراہ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی ، سینئر وکلا سلمان اکرم راجہ،عبدالمعیزجعفری،ایمان مزاری، زینب جنجوعہ اور دیگر نامور وکلا خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔

وکلا نے خط میں لکھا چھ ججوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے جرأت مندانہ اقدام کوسراہتے ہیں اور ہائیکورٹ ججوں کے خط کے معاملے پر مناسب کارروائی کامطالبہ کرتےہیں۔

خط میں کہا گیا کہ یہ عوامی مفاد اوربنیادی حقوق کے نفاذ کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ آئین کےآرٹیکل ایک سوچوراسی تین کے تحت معاملے کانوٹس لے۔

وکلا نے لکھا سپریم کورٹ تمام دستیاب ججوں پرمشتمل بینچ تشکیل دےکرسماعت کرے اور مفادعامہ کی کارروائی کوبراہ راست نشر کیا جائے۔

خط کے مطابق جب ججز کو منظم طریقے سے تھریٹ کیا جاتا ہے تو پورے نظام عدل پر اثر پڑتا ہے، جج انصاف فراہمی میں آزاد نہیں تو پھر وکلا سمیت پورا قانونی نظام اہمیت نہیں رکھتا، یہ پہلاموقع نہیں اس سےقبل شوکت صدیقی نےبھی ایسےالزامات لگائے تھے۔

وکلا برادری کا کہنا تھا کہ شفاف انکوائری میں ناکامی سےعدلیہ کی آزادی پرعوام کےاعتماد کو نقصان پہنچ سکتاہے،پاکستان بار اور تمام بارایسوسی ایشنزاجتماعی لائحہ عمل طےکرکےوکلا کنونشن بلائیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ معاملہ شفاف طریقےسےنمٹاکرعدلیہ کی آزادی پرعوام کا اعتمادبحال کرنےکی ضرورت ہے، شفافیت یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کو سیاست زدہ نہ کیا جائے، سپریم کورٹ گائیڈ لائنز مرتب کرے اور ہائیکورٹس سے مل کر شفاف ادارہ جاتی میکانزم قائم کرے۔

وکلا نے کہا کہ مؤثراور شفاف طریقے سے معاملے کو نمٹایا جائے تاکہ مستقبل میں عدلیہ کی آزادی پرحرف نہ آئے۔

Comments

- Advertisement -