لندن : آکسفورڈ سٹی کونسل نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش رہنے پر آنگ سانگ سوچی سے فریڈم ایوارڈواپس لینےکی قرارداد منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کیخلاف آواز اٹھانے کے بجائے خاموش رہنے پر آنگ سانگ سوچی کو فریڈم ایورڈ واپس کرنا ہو گا، آکسفورڈ سٹی کونسل کا کہنا ہے کہ وحشیانہ بربریت پر خاموش رہنے پر یہ مناسب نہیں کہ آنگ سانگ سوچی یہ ایوارڈ اپنے پاس رکھیں۔
خیال رہے کہ انیس سو ستانوے میں آزادی کی مہم چلانے پر آکسفورڈ سٹی کونسل نے آنگ سان سوچی کو فریڈم ایوارڈ سے نوازا تھا۔
برطانیہ کی یونین ‘یونیسن’ نے بھی آنگ سان سوچی کو دی گئی اعزازی ممبرشپ واپس لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر اداروں نے بھی سوچی کو دیے گئے اعزازات واپس لینے پر غور شروع کردیا ہے۔
اس سے قبل آکسفورڈ کونسل میں برما کی سربراہ آنگ سان سوچی کے خلاف قرارداد منظور کی تھی۔
مزید پڑھیں : آکسفورڈکالج نے آنگ سان سوچی کی تصویرہٹادی
یاد رہے چند روز قبل آکسفورڈیونیورسٹی سے آنگ سان سوچی کی تصویر بھی اتاردی گئی تھی، کالج انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سوچی کی تصویر کالج کے مرکزی گیٹ سے اتاردی گئی، اس جگہ جاپانی آرٹسٹ کی پینٹنگ لگائی جائے گی۔
خیال رہے کہ 1999 میں سوچی کی تصویر یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر لگائی گئی تھی۔
آنگ سان سوچی نےآکسفورڈکالج سے ہی تعلیم حاصل کی تھی اور 1967 میں گریجویٹ کیا جب کہ آکسفورڈکالج نے سوچی کی 67 ویں سالگرہ پر انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا۔
مزید پڑھیں : آنگ سانگ سوچی سے نوبیل انعام واپس لینے کا مطالبہ
خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے، آن لائن پیٹیشن میں سوچی سے نوبل پرائز واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا، سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کی پیٹیشن پراب تک لاکھوں افراد دستخط کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے وحشیانہ ظلم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کی ہزاروں روہنگیامسلمانوں کے قتل پرمجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ سلم نسل کشی کی ذمہ دار کیا آنگ سان سوچی کوبے حسی کاانعام ملنا چاہیئے۔
وسری جانب میانمارکی فوج اور بودھ انتہا پسندوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے بے یارومددگار روہنگیا مسلمان بدترین حالت میں بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ تھم نہ سکا، لاکھوں روہنگیا خواتین،بچے اورمردغذائی قلت کا شکار ہیں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔