اشتہار

پاک فضائیہ کے شاہینوں کو سلام

اشتہار

حیرت انگیز

آج ملک بھر میں یومِ ٖفضائیہ منایا جارہا ہے‘ یہ دن سنہ 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے شاہینوں کے ہاتھوں دشمن پر نفسیاتی برتری حاصل کرنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

سنہ 1965 کی جنگ میں 6 ستمبر کی شام کو پاک فضائیہ نے اپنا آپریشن شروع کیا اور 7 ستمبر کو ہمارے شاہین بھارتی فضائیہ پر برتری حاصل کرچکے تھے ۔ آج انہیں شاہینوں کے کارناموں کی یاد میں یہ دن منایا جارہا ہے۔

یہاں ہم آپ کا تعارف کرائیں گے پاکستان کے ان شاہینوں سے جن کی خدمات رہتے دم تک یاد رکھی جائیں گی۔ا ن میں سے زیادہ تر کا تعلق سنہ 1965 کی جنگ سے ہے۔

- Advertisement -

ایم ایم عالم


اسکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم سنہ 1965 کی جنگ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں‘ انہوں نے ایک منٹ میں بھارت کے پانچ جنگی طیارے گرا کر ایسا عالمی ریکارڈ قائم کیا جسے آج تک کوئی پائلٹ نہیں توڑ پایا۔

ایم ایم عالم اس جنگ میں پاک فضائیہ کے ۱۱ ویں اسکواڈرن کے لیڈر تھے اور ایف -86 سیبر اڑا رہے تھے۔ انہیں اس بیش بہا کارنامے پر ستارہ جرات سے نوازا گیا۔ آپ غازی تھے لیکن سن 2013 میں آپ کے انتقال کے بعد خدمات کے اعتراف کے طور پر تدفین ایئرفورس کے شہدا ء قبرستان میں کی گئی۔

سرفراز احمد رفیقی


اسکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی نے سنہ 1965 کی جنگ میں بھارت کی ہلواڑہ ایئر بیس پر حملے کے دوران جامِ شہادت نوش کیا۔ حملے دوران انہوں نے بھارت کے ایک ہنٹر طیارے کو نشانہ بنایا جس کے بعد ان کے طیارے کی گن جام ہوگئی۔ رفیقی نے اپنے اسکواڈرن کی کمانڈ سیسل چودھری کے سپرد کی لیکن واپس جانا گوارہ نہ کیا اور اپنے ساتھیوں کے طیاروں کے پیچھے رہ کر فارمیشن کی حفاظت کرنے لگے۔

بھارتی ہنٹر طیارے میں سوار اے آر گاندھی نے سرفراز کے طیارے کو نشانہ بنایا اور انہوں نے جامِ شہادت نوش کیا‘ چند ہی لمحوں میں سیسل چودھری نے ان کے قاتل طیارے کو نشانہ بنایا۔ انہیں ستارہ جرات اور ہلالِ جرات سے نوازا گیا۔

سیسل چودھری


سیسل چودھری نے سنہ 1965 اور اس کے بعد سنہ 1971 کی جنگ میں نمایاں کارنامے انجام دیے ‘ 1965 کی جنگ میں انہوں نے ونگ کمانڈر انور شمیم کی قیادت میں امرتسر میں واقعہ ریڈار اسٹیشن کو نشانہ بنایا جبکہ ہلواڑہ حملے میں یہ شریک رہے۔

سرفراز احمد رفیقی شہید کے قاتل طیارے کو انہوں نے ہی نشانہ بنا کر اپنے افسر کا موقع پر انتقام لیا۔‘ 1971 میں آپریشن چنگیز خان انہی کی قیادت میں سر کیا گیا تھا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغۂ جرات اور ستارہ ٔ جرات سےنواز گیا۔

راشد منہاس


پائلٹ آفیسر راشد منہاس فوج کا سب سے اعلیٰ اعزاز نشانِ حیدر پانے والے واحد ایئرفورس پائلٹ ہیں۔یہی نہیں بلکہ وہ یہ اعزاز پانے والے سب سے کم عمر سپاہی بھی ہیں۔

سنہ 1971 کی جنگ کے دنوں میں راشد منہاس زیرِ تربیت پائلٹ تھے‘ 20 اگست کو وہ اپنی دوسری سولو پرواز پر جارہے تھے کہ ان کا انسٹرکٹر مطیع الرحمن رن وے پر جہاز کو رکواتا ہے اور اس میں سوار ہوجاتا ہے۔

مطیع الرحمن جہاز کو انڈیا لے جانا چاہتاتھا لیکن جیسے ہی راشد منہاس کو اس بات کا احساس ہوا ‘ انہوں نے کنٹرول ٹاور کو ہائی جیکنگ کا سگنل دیا اور پھر جہاز کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مطیع الرحمن سے جسمانی جنگ بھی لڑی۔ اسی کشمکش بھی بھارت کی سرحد سے 32 کلومیٹر دور پاکستان کا یہ تربیتی طیارہ گر کرتباہ ہوگیا اور دونوں میں سے کوئی بھی جانبر نہ ہوسکا۔راشد منہاس کو وطن کی عزت محفوظ رکھنے کے جذبے کے سبب نشانِ حید ر سے نوازا گیا۔

مریم مختیار


مریم مختیار پاکستان ایئر فورس میں دورانِ ڈیوٹی شہید ہونے والی پہلی خاتون جنگی پائلٹ ہیں۔ 24 نومبر سنہ 2015 کو وہ اپنے اسکواڈرن لیڈر ثاقب عباسی کے ہمراہ معمول کی تربیتی پرواز پر تھیں کہ انہیں اپنے طیارے میں خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔ طیارے کو آبادی والے علاقے سے نکال کر میانوالی کے ویران علاقے کنڈیاں میں کریش لینڈنگ کی گئی۔ لینڈنگ سے قبل دونوں آفیسر طیارے سے باہر آگئے تھے ۔ اسکواڈرن لیڈر ثاقب کو معمولی نوعیت کے زخم آئے تاہم مریم نے شدید زخمی ہوئی اور ملٹری اسپتال میں دم توڑگئیں۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغہ بصالت سے نواز ا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں