لبنان نے پیجرز دھماکوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مواصلاتی ڈیوائسز میں دھماکا خیز مواد سے متعلق ابتدائی تحقیقات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لبنان مشن کی جانب سے گزشتہ دنوں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے دھماکے سے پھٹنے والی رابطے کی ڈیوائسز میں دھماکا خیز مواد لبنان پہنچنے سے پہلے بھرا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کو ارسال کردہ خط میں ان حملوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکام نے ایسی ڈیوائسز کا بھی تعین کر لیا ہے، جن پر الیکٹرانک پیغامات بھیج کر دھماکے کیے گئے۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کے زیر استعمال رابطے کے ذرائع پر حملے 17 اور 18 ستمبر کو کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 37 افراد ہلاک اور تین ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔
زخمیوں میں اکثریت کی آنکھیں اور ہاتھ ضائع ہوئے اور ان میں ایرانی سفارتکار بھی شامل ہیں۔
لبنان کے مطالبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہو رہا ہے۔
ان حملوں کے بارے میں ابھی تک اسرائیل نے کوئی براہ راست تبصرہ نہیں کیا تاہم امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پیجرز اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے تیار کیے تھے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی اس سے قبل بھی دیگر ممالک میں اس قسم کے خفیہ اور نئے طرز پر حملوں کی لمبی تاریخ رکھتی ہے۔
دھماکا خیز پیجر کس نے تیار کیے؟ امریکی اخبار نے بھانڈا پھوڑ دیا