سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ بھارت کا اب راوی ستلج اور بیاس دریاؤں پر حق نہیں رہا حکومت پاکستان واپس لینے کے لیے اقدامات کرے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے پہلگام فالس فلیگ کی آڑ میں بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدےکے تحت ہی راوی، ستلج اور بیاس دریاؤں کا پانی بھارت کو ملا تھا، جو اب وہ نہیں روک سکتا کیونکہ اب اس کا ان دریاؤں کے پانی پر حق نہیں رہا۔
محمد علی درانی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی وجہ سے یہ تینوں دریا پاکستان میں ریت کے دریا بن گئے۔ ستلج، بیاس اور راوی کے خشک ہونے سے ان دریاؤں کے گرد آباد انسان بیماریوں کا شکار ہوئے اور پاکستان کے تمام صوبوں میں پانی کے مسائل بھی پیدا ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تین دریاؤں کا پانی ملنے سے نہروں سمیت تمام مسائل بھی ختم ہو سکتے ہیں۔ حکومت پاکستان ان دریاؤں کا پانی بھارت سے واپس لینے کے لیے اقدامات کرے۔
سینئر سیاستدان نے یہ بھی کہا کہ سندھ طاس معاہدےکے تحت بھارت نے دریائے جہلم اور چناب سے اپنے حصےکا پانی لیا۔ اور اس نے معاہدےکی روح کو متاثر کر کے پاکستان کے حصےکا پانی بھی چھینا۔ یہ اقوام متحدہ کے واٹر کورسز کے عالمی کنونشن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کیا بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا بندوبست ہے؟ ہندو پنڈت کا انکشاف