لندی کوتل: طورخم سرحد پر بارڈر پر باڑ لگانے پر کشیدگی کے باعث پاک افغان سرحد گزشتہ دو روز سے بند ہے جسکے باعث ہزاروں کی تعداد میں مسافروں اور عام لوگوں کے ساتھ تجاری مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی گاڑیوں کی نقل و حرکت بند ہوگئی۔
پاک افغان سرحد کی اچانک بندش اس وقت ہوئی پاک افغان بارڈر طورخم پر پاکستانے علاقے میں حکام حفاظتی باڑ لگانا شروع کی جسکو افغان حکام نے روک لیا ار اس دوراں عینی شاہدین کے مطابق دونوں جانب سے تلخ کلامی بھی دیکھنے کو ملی، اس واقع کے بعد سرحد کو بند کردیا گیا ۔
بارڈر کی بندش سے سرحد کی دونوں جانب ٹرالروں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور ہر قسم کی آمد ورفت بند کردی گئی ہے جبکہ پاکستان آنے والے افراد دوردراز کا پہاڑی علاقہ استعمال کرکے داخل ہو رہے ہیں اب تک کے ہونے والے حکام کے مذکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔
پاکستانی حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ افغان حکام تعمیر ہونے والی باڑ کی اجازت دیں تو سرحد کھول دی جائے گی جس کیلئے افغان حکام نے مہلت طلب کی جبکہ اب تک افغان حکام کی جانب سے باڑ کی تعمیر کے سلسلے میں مثبت جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے پاک افغان بارڈر دو دن سے بند پڑا ہوا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ پاکستان کی جانب سے طورخم سرحد کے زریعے دہشت گر د عناصر کی نقل و حرکت کے شوائد کئی بار افغان حکام کو پیش کئے گئے ہیں اور باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے تحقیقات کے حوالے سے افغان حکام کا اگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ دہشت گرد طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوکر چارسدہ پہنچے تھے ۔
اس واقعے کے بعد پاکستان حکام نے نہ صرف طورخم سرحد کی نگرانی سخت کردی تھی بلکہ بغیر ویزہ داخلے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، زرائع کے مطابق پاک افغان سرحد کی بندش کا معاملہ اعلیٰ سطح پر زیربحث ہے اور امید کی جارہی ہے کہ بارڈر پر بھاڑ لگانے کا ایشو خوش اسلوبی سے حل کرلیا جائے گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ افغان حکام پاک افغان سرحد کو ڈیورنڈ لائن معاہدے کے تحت سرحد کو بین الاقوامی سرحد تسلیم نہیں کرتے اور انکا موقٖف ہے کہ سرحد پر امدوورفت پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ۔