اسلام آباد : جناح انسٹی ٹیوٹ اور آسٹریلیا، انڈیا انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان اور بھارت سے ماہرین نے شرکت کی۔
پاکستانی وفد سینیٹر شیری رحمن کی سربراہی میں اور اس کے اراکین نجم الدین شیخ، عزیز احمد خان، شفقت کاکاخیل تھے؛ لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق غازی، دانیال عزیز، سلیمہ ہاشمی، احمر بلال صوفی، ڈاکٹر معید یوسف، ڈاکٹر یعقوب بنگش، خرم حسین، زاہد حسین، احمد رافع عالم، فہد ہمایوں اور سلمان زیدی شامل تھے۔
جبکہ بھارتی گروپ پروفیسر امیتابھ مٹو کی قیادت میں جبکہ سی سنگھ، جینت پرساد، وویک کاٹجو اور جی پارتسارتی، ڈاکٹر موہن گروسوامی بجینت، جے پانڈا، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عطاء حسنین، سوہاسنی حیدر، ڈاکٹر ہیپی مون، یعقوب اور ڈاکٹر جوزف ملکا، شوما کی چوہدری اور ڈاکٹر سے پلاوی راگھون اراکین شامل تھے۔
Chaopraya Dialogue 16. Indo – Pak Track II initiative : Dismantling stereotypes & address extremist narratives. pic.twitter.com/hvoGdiJNnz
— AII Delhi (@aiidelhi) August 6, 2015
اجلاس کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی کو ختم کرانا تھا، شرکاء کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سرحدی کشیدگی کا خاتمہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
شرکاء نے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پار کشیدگی ختم کرنے کے لئےحکومتوں پر زور دیا ہے۔. انہوں نے جنگ بندی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے اداروں ملٹری آپریشنز (ڈی جی میڈیکل آفیسرز) کے ڈائریکٹرز اور بارڈر سیکورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی بی ایس ایف ) اور پاکستان رینجرز کے براہ راست جنرل کے درمیان ملاقاتوں سے خطے میں امن اور سلامتی کے برقرار رکھنے کے لئے کے بعد جاری میں مشترکہ بیان کا خیر مقدم کیا۔
Chaopraya Dialogue kicks off on its 2nd day between India and Pakistan with a discussion on stabilizing Afghanistan pic.twitter.com/8CmU6jTOtv
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) December 9, 2014
ان کا کہناتھا کہ مودی اور نواز ملاقات میں دہشت گردی کے خاتمے کےحوالے سے جو بیان سامنے آیا ہے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایک ایسا میکنیزم بنایا جائے کہ جس کی وجہ سے پاک بھارت مذاکرات کسی بھی حوالے سے متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں نواز شریف کی دعوت پر نریندر مودی کی شمولیت پر مسرت کا اظہار کیا،دونوں گروپس نے افغانستان میں امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان افغانستان کے مسئلہ پر جو اغراض مقاصد ہیں ان کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے بین الاقوامی اداروں سے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو مستحکم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔