تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

یوم دفاع: "سارا بھارت یقیناًَ گوش بَر آواز ہو گا”

ریڈیو سنو ممکن ہے کوئی اہم اعلان ہو!

ریڈیو پاکستان گرجا۔ صدر ایوب آج دن کے گیارہ بجے قوم سے خطاب کریں گے۔

سارا لاہور گوش بر آواز ہوگیا۔ سارا پاکستان گوش بر آواز ہوگیا۔

سارا بھارت یقیناًَ گوش بر آواز ہو گا۔

اور صد ایوب کی آواز فضائے بسیط میں گونجی۔

بھارت کو معلوم نہیں اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔ حالات نے دشمن سے مقابلے کے لیے لاہور کے بہادروں کا سب سے پہلے انتخاب کیا ہے۔ تاریخ ان جواں مردوں کے کارنامے اس عبارت کے ساتھ زندہ رکھے گی کہ یہی لوگ تھے جنھوں نے دشمن کی تباہی کے لیے آخری ضرب لگائی۔

لاہور کا سَر فخر سے بلند ہوگیا۔ لاہور کا ہر شہری یہ محسوس کرنے لگا جیسے صرف لاہور ہی نہیں سارے پاکستان کی حفاظت اس کے کاندھوں پر آن پڑی ہے۔ کیوں نہ ہو لاہور کو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے اور جب تک دل میں دھڑکن باقی ہے زندگی ہے تابندگی ہے۔

نہ لاہور کا دل ڈوبا نہ لاہور کی نبضیں چھوٹیں۔ صدر کے گراں قدر الفاظ نے لاہور کی رگوں میں تازہ خون کی لہر دوڑا دی۔ لاہور کمر کس کے تیار ہو گیا۔ سارا پاکستان دشمن کی توپوں کے دہانے سرد کرنے کے لیے چوکس ہوگیا۔

دیکھتے ہی دیکھتے سارے شہر میں ایک نیا جذبہ پیدا ہو گیا۔ جذبہ ایثار۔ بچّہ ہو کہ بوڑھا امیر ہو کہ غریب۔ اعلی افسر ہو کہ ادنیٰ ملازم۔ امیر کبیر تاجر ہو کہ چھابڑی والا۔ ہر ایک اپنے وطن کی حفاظت کے لیے اپنی عزیز شے قربان کرنے لگا۔

صدر نے قومی دفاعی فنڈ کا اعلان کیا تو ہر طرف سے روپوں کی بارش ہونے لگی۔

آدم جی نے لاکھوں روپے دے کر یہ اعلان کیا کہ یہ تو محض پہلی قسط ہے۔

اسکول کے دو ننّھے بچے نیشنل بینک کے باہر بینک کھلنے کا انتظار کرنے لگے۔ ان کی مٹھیاں بند تھیں۔ بینک کھلنے پر انھوں نے خزانچی کے پاس جاکر ٹیڈی پیسوں کے ڈھیر لگا دیے اور کہنے لگے۔ یہ ہمارے جیب خرچ کے پیسے ہیں مگر ہم نے ان پر کلمہ طیبہ پڑھا ہے۔ اسے اپنے پیسوں میں ملا لیجیے بڑی برکت ہوگی۔

(حبیب اللہ اوج کے قلم سے جنھوں نے 1966ء میں جنگ کے حوالے سے اپنی یادیں رقم کی تھیں)

Comments

- Advertisement -