اتوار, جون 22, 2025
اشتہار

پاکستان اور بھارت کے سفارتی وفود کے دورے : کس کو کیا حاصل ہوا؟

اشتہار

حیرت انگیز

گزشتہ ماہ مئی میں پاکستانی حدود میں بھارتی فوج کے بزدلانہ حملوں کے نتیجے میں بے گناہ پاکستانی شہریوں کے جاں بحق اور مودی حکومت کی آبی جارحیت سے یورپی ممالک کو آگاہ کرنے کے لیے جانے والا پاکستانی سفارتی وفد وطن واپس پہنچ گیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی زیر قیادت پاکستان کے 9 رکنی اعلیٰ سطح کے سفارتی وفد میں سابق وزرائے خارجہ، دفاع و تجارت سمیت اہم رہنما شامل تھے، وفد میں ڈاکٹرمصدق ملک، حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، فیصل سبزواری، جلیل عباس جیلانی، سینیٹر تہمینہ جنجوعہ اور دیگر سینئر سفارت کار بھی شامل تھے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے بھارت اور پاکستان کے سفارتی وفود کی کارکردگی کا موازنہ کیا اور اس کے نتائج سے متعلق سوالات اٹھائے۔

70سے زائد ملاقاتیں کیں، بلاول بھٹو

پاکستانی پارلیمانی وفد کی واپسی کے بعد وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ہم  نے اپنے دورے کے دو تین ہفتوں میں 70 سے زائد اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور اپنا مؤقف پیش کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ اور بھارتی جارحیت سے متعلق مضبوط مقدمہ پیش کیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ مسئلہ کشمیر اب صرف علاقائی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے، اور اب سب یہ مان رہے ہیں کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں ہے۔

بھارت کا سفارتی وفد ناکام لوٹ آیا، واشنگٹن پوسٹ 

میزبان ماریہ میمن نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں بھارت کے سفارتی وفد اور اس کی کارکردگی پر سوالات کھڑے ہوگئے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی سفارتی وفد کو پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر وہ کامیابی نہیں مل سکی جس وہ توقع کررہا تھا۔

عالمی سطح پر دونوں ممالک کو مساوی حیثیت سے دیکھا گیا جس سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگڑ گیا۔

امریکی اخبار کے مطابق مئی میں 4 روزہ لڑائی کے بعد بھارت نے اپنا بیانیہ دوبارہ سے تشکیل دینے اور اپنے حریف کو سفارتی محاذ پر زیر کرنے کی غرض سے ہنگامی طور پر درجنوں قانون ساز اور سابق سفراء پر مشتمل سفارتی وفود تشکیل دیئے لیکن پھر بھی وہ کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکے۔

اس کے علاوہ بھارتی سفارتی وفد کی کارکردگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ماریہ میمن نے بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے ایک رہنما کا بیان بھی سنایا۔

جس میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو کیا فائدہ ہوا اپنے وفود بھیج کر، یہ دیکھ کر بہت برا لگتا ہے کہ اتنی تیاری کی گئی کپڑے بنائے سفری اخراجات کیے گئے لیکن کوئی ملا ہی نہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں