چار روز کے بعد خطّے کے دو ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو گئی۔ یہ جنگ بندی ہندوستان کے جنگی جنون کی شکست اور پاکستان کی امن پسندی کے پیغام کی یقینی فتح ہے۔ قوم کو بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح مبارک ہو۔
پاکستان کو اپنے سے 6 گنا بڑے اور عیار مگر بزدل دشمن سے صرف جنگی میدان میں ہی فتح نصیب نہیں ہوئی، بلکہ سبز ہلالی پرچم تلے یکجا قوم اور پاک فوج کے شہادت کے جذبے سے سرشار ہو کر وطن عزیز کے دفاع کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑنے کے عزم مصمم نے یہ فتح دلائی۔ پاک فوج کے ہر جوان اور افسر نے خود کو پاکستان کا خواب دیکھنے والے شاعر مشرق علامہ اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر کے طور پر پیش کیا جس میں اقبال نے فرمایا ہے
یقین محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مَردوں کی شمشیریں
پاکستان کو اس جنگ میں دشمن کے خلاف صرف جنگی محاذ پر ہی نہیں بلکہ سفارتی، سیاسی اور اخلاقی محاذ پر بھی فتح نصیب ہوئی۔
گزشتہ ماہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پہلگام فالس فلیگ اور مسلم کُش آپریشن کا جو ڈراما رچایا گیا تھا۔ اس کو مودی سرکار کے جنگی جنون اور حسب سابق بغیر ثبوت اس کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے مخاصمانہ اور بچکانہ فیصلوں نے خود طشت از بام کر دیا۔ اسی آڑ میں ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ ازخود یکطرفہ طور پر منسوخ کر کے آبی جارحیت سے اس نئے جنگی جنون کی ابتدا کی۔ پاکستان کی جانب سے مذکورہ واقعہ کی مذمت کے ساتھ غیر جانبدار اور شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر کے اپنی سازشوں کی بلی کو خود ہی تھیلے سے باہر نکال دیا۔
یہ حقیقت اپنی جگہ کہ ڈیڑھ ارب کے لگ بھگ کثیر آبادی والا ملک ہونے کے باعث دنیا بھر کے ممالک کے لیے ایک پرکشش تجارتی منڈی ہے اور اسی لیے ماضی میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر تھوپے گئے دہشتگردی کے بے ثبوت الزامات پر عالمی دنیا یقین کر کے پاکستان پر دباؤ بڑھاتی رہی ہے۔ پہلگام فالس فیلگ آپریشن کر کے بھی بھارت پہلے کی طرح دنیا سے اپنے اس جھوٹے الزام پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی توقع کر رہا تھا، لیکن اس بار سب بھارت کی منشا کے اُلٹ ہوا۔
ہندوستان کے حامی اور دوست ممالک پر یہ حقیقت آشکار ہو چکی۔ خصوصا حالیہ چند سالوں میں کینیڈا میں سکھوں کی عالمی تنظیم کے رہنما کے قتل اور امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے نا قابل تردید ثبوت سامنے آنے پر اب دنیا کی آنکھوں سے بھارت کے جھوٹ کا پردہ اٹھتا جا رہا ہے۔ پھر خطے میں عوامی انقلاب کے بعد پہلے سری لنکا اور بنگلہ دیش میں بھارت نواز حکومتوں کے خاتمے، نیپال میں بھارت سے بڑھتی نفرت نے ہندوستان کے لیے معاملات کو کافی گھمبیر بنا دیا ہے۔ جب کہ سابق مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں مودی کی جانب سے بھارت کی دل کھول کر مدد کا سرکاری بیان تو پہلے ہی دنیا کو پتہ چل چکا ہے۔
پہلگام فالس فیلگ آپریشن کے ڈراما پر جب دنیا کے کسی ملک نے کان نہ دھرا تو عالمی سفارتی کوششوں کی ناکامی پر جنگی جنون کا شکار مودی سرکار ایسی برافروختہ ہوئی کہ 7 مئی کو رات کی تاریکی میں ’’آپریشن سندور‘‘ کے نام پر پاکستان کے شہری علاقوں میں میزائل حملے اور دوسری شب مختلف شہروں میں اسرائیلی ساختہ ڈرون حملے کیے جن کو پاک فوج نے مار گرایا تاہم ان حملوں میں 30 کے قریب معصوم شہری جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے اور 50 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ پاکستان نے اس پر صرف اپنے دفاع میں کارروائی کی اور بھارت کے فرانسیسی ساختہ رافیل طیاروں سمیت 6 طیاروں کو مار گرایا۔ لیکن بھارت کا جنگی جنون پھر بھی ختم نہ ہوا اور اس کی جانب سے ایئر بیسز پر حملے شروع کرنے کے بعد پاکستان نے 10 مئی کو علی الصبح آپریشن بنیان مرصوص کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کے معنی سیسہ پلائی دیوار ہے۔
پاک فوج قرآن پاک کی اس آیت مبارکہ کی عملی تفسیر بن گئی اور بھارت کے لیے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی اور ایسے جوابی وار کیے کہ پٹھان کوٹ ایئر بیس سمیت بھارت کی متعدد یئر بیسز کو تباہ کیا، ایئر ڈیفنس سسٹم کو اڑا دیا، ایئر فورس کا نظام جام کردیا۔ پاکستانی فوج نے بردباری کے ساتھ جنگی قوانین پر عمل کرتے ہوئے صرف اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، کسی عام شہری کی جان نہ لی۔ پاکستان کی اس تاریخی کامیابی پر آج ملک بھر میں یوم تشکر منایا جا رہا ہے تو وہیں بھارت میں صف ماتم بچھ چکی ہے۔
اس حملے سے مودی پر ثابت ہو گیا ہوگا کہ یہ ایڈونچر کوئی بالی ووڈ فلم نہیں تھی جس میں ایک چٹکی سندور دکھا کر فلم کامیاب کرا لی جاتی ہے اور پاکستان مخالف فلموں میں من پسند نتائج حاصل کر لیے جاتے ہیں۔ بلکہ یہ حقیقی دنیا ہے جس میں آپریشن سندور کے ایک گھنٹے اندر پاک فوج نے بھارت کی مانگ اجاڑ دی اور آپریشن ’’آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘‘ کے ذریعے اس سندور کو ملیا میٹ کر دیا۔
پاکستان کی جانب سے فوجی کارروائی میں تنصیبات کو نقصان پہنچنے کی اعتراف خود بھارتی فوج کے ترجمان نے بھی کیا۔ اس سے قبل جو ہندوستان پہلگام آپریشن پر پاکستان کے غیر جانبدار عالمی شفاف تحقیقات کو مسترد کر چکا تھا اور کشیدگی کم کرنے کے لیے کسی صورت مذاکرات پر تیار نہ تھا۔ پاک فوج کے دندان شکن جواب کے چند گھنٹے بعد ہی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا جس کے بعد امریکا کی قیادت اور عالمی ثالثی کے نتیجے میں دونوں ممالک میں جنگ بندی عمل میں آئی۔ اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان فوج کے درمیان مذاکرات ہونے جا رہے ہیں۔ تاہم ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت جنگ بندی معاہدے کی کئی مقامات پر خلاف ورزی کر رہا ہے جب کہ پاکستان اب بھی تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
جنگ کی سب سے تلخ حقیقت یہ ہوتی ہے کہ اس میں سب سے پہلا قتل سچ کا ہوتا ہے۔ لیکن بھارتی میڈیا جو مودی سرکار کے جنگی جنوں سے دو قدم نہیں بلکہ کئی فرلانگ آگے نکل کر اور چیخ چلا کر لائیو رپورٹنگ کی کہ دنیا تو دنیا خود بھارت میں باشعور طبقہ اس کے خلاف بول اٹھا۔ بھارتی مین اسٹریم لائن میڈیا نے جس طرح کی رپورٹنگ کی اس نے سچ کا قتل نہیں بلکہ قتل کرنے کے بعد سچ کی لاش کی بے حرمتی کرتا رہا جب کہ اس کے برعکس پاکستانی میڈیا کا رپورٹنگ رویہ اپنی فوج اور قوم کی طرح مدبرانہ اور حقائق پر مبنی رہا۔
بھارتی میڈیا نے تو جھوٹ کی تمام حدوں کو پھلانگتے ہوئے پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد کراچی، لاہور، پشاور 26 شہروں کا صفایا کرا دیا سمندر کو لاہور اور ملتان تک گھیسٹ کر لے گئے۔ کچھ چینلز نے بلوچستان پر باغیوں کا قبضہ کرا دیا۔ گودی میڈیا نے جھوٹ صرف یہیں تک قائم نہیں رکھا بلکہ مختلف چینلز ایک ہی وقت میں مختلف بیانیے نشر کرتے رہے۔ ایک چینل پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کی گرفتاری تو دوسرا ان کے ملک سے فرار کی مضحکہ خیز خبریں نشر کرتا رہا۔ کسی چینل نے وزیراعظم شہباز شریف کے ملک سے فرار کی خبر تو کسی نے گرفتاری کی خبر دی۔ ایک چینل نے تو حد کرتے ہوئے شہباز شریف کے بنکر میں چھپنے اور اس کی لوکیشن ٹریس ہونے کی خبر دی، بعد ازاں جب یہ خبریں غلط ثابت ہوئیں اور بھارتی میڈیا کو خود ان کے ملک سے لعن طعن ہونا شروع ہوئی تو کئی چینلز نے رپورٹنگ پر معافی بھی مانگی۔
بھارت کی جانب سے مسلط کی گئی اس چار روزہ جنگ میں بھارت کو عالمی سطح پر سبکی ہوئی۔ امریکا، برطانیہ، فرانس کے موقر خبر رساں ادارے اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ آسمانوں میں پاک فضائیہ نے دنیا پر اپنی بادشاہت ثابت کر دی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت کے پاکستان پر حملے کو شرمناک بھی قرار دیا، پھر دنیا میں بھی ہلچل مچ گئی۔ سعودی عرب، برطانیہ، یو اے ای سمیت دیگر ممالک دنیا کے امن کو بچانے کے لیے دونوں ممالک میں کشیدگی کم کرانے کے لیے سرگرم ہوئے۔
دنیا کے سامنے تو مودی کا بھیانک چہرہ آشکار ہو چکا۔ اب حساس دل اور باشعور بھارتی بھی سوچیں کہ بھارت میں فالس فلیگ آپریشن صرف ہندوتوا کی حامی بی جے پی اور مودی سرکار میں ہی کیوں ہوتا ہے اور اس کا مودی کو کیا فائدہ اور غریب بھارتی عوام کیا نقصان ہوتا ہے۔
بات کریں ماضی کی تو 1992 میں بی جے پی سرکاری میں ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت دنیا کے کسی مسلمان کے ذہن ودل سے نہیں مٹائی جا سکتی۔ اس واقعہ میں نہ صرف مسجد کو شہید کیا گیا (جہاں اب مندر بنا دیا گیا ہے) بلکہ سینکڑوں مسلمانوں کا قتل کیا گیا۔ 2001 میں بی جے پی حکومت میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بلاثبوت اس کا الزام پاکستان کے سر تھونپا گیا۔ 2002 میں گودھرا ٹرین حادثے کو جواز بنا کر مودی جو اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے نے آر ایس ایس کو اتنی کھلی چھوٹی دی کہ مسلمانوں کی نسل کشی کرتے ہوئے سینکڑوں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل، زندہ جلایا گیا۔ ڈیڑھ لاکھ مسلمان بے گھر ہوئے، خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ اس قیامت کے بعد مودی کو گجرات کے قصائی کے لقب سے نوازا گیا اور امریکا نے بھی اس کے اپنے ملک آنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
مودی جب سے مرکزی حکومت میں برسراقتدار ہیں تو کئی فالس فلیگ آپریشن کیے جاچکے ہیں۔ 2002 میں بی جے پی کے اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں امر ناتھ یاتریوں پر حملے کو 2017 میں مودی سرکاری میں ری پلے کر کے اس کے بعد مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔ 2016 میں پٹھان کوٹ حملہ، اڑی حملہ اور 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد اب جب بہار کے الیکشن قریب ہیں تو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کیا گیا لیکن بھارت کے ہاتھ کیا آیا۔ صرف ایک کپ ’’فنٹاسٹک ٹی‘‘ اور اب مودی سرکار میں بھارت کو عالمی رسوائی اور تاریخی ناکامی۔ 2019 میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کرنے والے بھارت کو پاکستان اور عالمی میڈیا نے دنیا کے سامنے ننگا کر دیا کہ یہ کیسی سرجیکل اسٹرائیک تھی جس میں دشمن کی کسی تنصیب کو نقصان نہ پہنچا اور صرف ایک کوا ہی ہلاک ہوا، تو کیا کوا ہی بھارت کا سب سے بڑا دشمن تھا۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں اور مقبوضہ کشمیر ان کے درمیان وہ سلگتا انگارہ ہے کہ جب تک یہ دیرینہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تب تک اس کی چنگاریاں ہر کچھ عرصہ بعد اڑتی رہیں گی اور دونوں ممالک کے ساتھ دنیا کا امن بھی داؤ پر لگا رہے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد تجزیہ کار بی کہہ رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر واپس آ چکا ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق کشیدگی کا حل نکالنے کے لیے جلد دونوں ممالک میں غیر جانبدار مقام پر مذاکرات بھی ہوں گے۔ گوکہ اس کی تاریخ اور مقام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم امید اچھی رکھنی چاہیے لیکن اس احتیاط کے ساتھ کہ پاکستان کے سامنے کوئی عام نہیں بلکہ مسلم مخالف عیار دشمن ہے جس کی ہندوتوا سوچ نے تقسیم ہند کے بعد سے اب تک پاکستان کا وجود دل سے تسلیم نہیں کیا ہے اور اس کو مٹانے کی ناکام کوششیں کرتا رہتا ہے لیکن اس کو پتہ نہیں کہ پاکستان دنیا کے نقشے پر ہمیشہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔
حرف آخر اس وقت پاکستان کو فوجی، سفارقی، اخلاقی محاذ پر برتری حاصل ہے اور اس کا فائدہ اٹھا کر مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب قدم بڑھائے اور ابتدائی طور پر کشمیریوں کی خصوصی حیثیت آرٹیکل 370 اے کو بحال کرایا جائے جس کو ختم کر کے مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن بھارت کے یہ اوچھے ہتھکنڈے کشمیری مسلمانوں میں آزادی کی ترنگ اور ان کا جذبہ جہاد ختم نہیں کر سکتے۔ امریکا جس کی کوششوں سے پاکستان اور بھارت ایک کھلی جنگ سے بچے ہیں اب ٹرمپ بھی اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی منظورہ شدہ قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھائے۔ اگر امریکا اور عالمی طاقتیں ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی اور مسلم و پاکستان دشمنی میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کر کے دنیا کا امن تہہ وبالا کر سکتا ہے۔