لاہور: شائقین کرکٹ کو یاد ہے کہ نہیں آج سے بارہ سال پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم نے مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کی تھی۔
جی ہاں اکیس جون دوہزار نو ، لارڈز کا تاریخی میدان اور ٹی ٹوئنٹی میں مدمقابل تھیں پاکستان اور سری لنکا، میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دیکر پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کپ کا عالمی چیمپین بنا۔
انیس سو بانوے کے ورلڈکپ کے بعد پاکستان یہ دو ہزار نو میں آئی سی سی کا کوئی بڑا ایونٹ اپنے نام کیا تھا، پاکستان کرکٹ ٹیم نے یہ تاریخی اعزاز تجربے کار بلے باز یونس خان کی زیر قیادت حاصل ہوا تھا۔
چالیس گیندوں پر چون رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلنے پرسابق کپتان شاہد آفریدی ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرارپائے تھے۔
#OnThisDay in 2009, Pakistan won @T20WorldCup at the @homeofcricket.
On the 12th anniversary of the historic triumph, relive the moments with the squad members guide us through Pakistan's T20 world title 🏆.Scorecard: https://t.co/XRq1vXqFEt#WeHaveWeWill pic.twitter.com/3rtYkQjGI4
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) June 21, 2021
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009: پا کستان کی کارکردگی پر ایک نظر
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی دوہزار سات کے سنسنی خیز فائنل میں ہندوستان کے ہاتھوں شکست کے بعد اگلے ایونٹ میں گرین شرٹس ایک بار پھر فیورٹ کی حیثیت سے میدان میں اُتری اور ہمیشہ سے غیر یقینی کارکردگی کیلئے مشہور پاکستانی ٹیم نے اپنی روایت برقرار رکھی اور چار کیچز چھوڑ کر انگلینڈ کے خلاف 46 رنز کی شکست کے ساتھ ایونٹ کا بدترین آغاز کیا۔
شاہد آفریدی کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے اپنے دوسرے میچ میں نیدرلینڈ جیسے آسان حریف کو با آسانی 82 رنز سے ہرا کر سپر ایٹ مرحلے کیلئے کوالیفائی کیا۔
سپر ایٹ مرحلے کے پہلے میچ میں کپتان یونس خان کی نصف سنچری بھی بیٹنگ لائن کو زمین بوس ہونے سے نہ بچا سکی اور سری لنکا کے خلاف اہم میچ میں 19 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سری لنکا کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کے ایونٹ سے باہر ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا لیکن یونس خان کی زیر قیادت اس ٹیم نے یکدم خواب غفلت سے جاگتے ہوئے ایسی تبدیلی دکھائی کہ دنیا دیکھتی رہ گئی۔
اگلے میچ میں گرین شرٹس کا سامنا نیوزی لینڈ کی بہترین ٹیم سے تھا لیکن خطرناک عزائم کے لیے ہوئے عمر گل نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا ایک ایسا بہترین اسپیل کیا جس نے کیوی بیٹنگ لائن درہم برہم کردی۔
فاسٹ باؤلر نے محض چھ رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں اور نیوزی لینڈ کو 99 رنز پر ٹھکانے لگا کر اپنی ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات روشن کئے۔کیویز کو زیر کرنے کے بعد پاکستان کا اگلا مقابلہ آئرلینڈ سے تھا اور سیمی فائنل میں رسائی کے لیے پاکستان کو آئرش ٹیم کو لازمی ہرانا تھا،کامران اکمل کی نصف سنچری کی بدولت شاہینوں نے آئرلینڈ کو 160 رنز کا ہدف دیا جسے سعید اجمل اور عمر گل نے آئرش ٹیم کیلئے ناممکن بناتے ہوئے اپنی ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچادیا۔
سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ سخت جان جنوبی افریقی ٹیم سے تھا جو ایونٹ میں اب تک ناقابل شکست تھی اور اس نے کسی بھی حریف کے فتح کا خواب پورا ہونے نہیں دیا تھا۔ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والے پاکستانی ٹیم نے شاہد آفریدی کی ذمہ دارانہ بلے بازی کی بدولت 149 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا،جواب میں جیک کیلس نے 64 رنز کی اننگز کھیل کر قومی ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی لیکن شاہد آفریدی نے بیٹنگ کے بعد باؤلنگ میں بھی کمال دکھاتے ہوئے دو اہم وکٹیں حاصل کر کے جنوبی افریقہ کے حق میں پلٹتے میچ کا نقشہ بدل دیا۔
جے پی ڈومینی کی 44 رنز کی کاوش بھی ناکافی ثابت ہوئی اور یوں سات رنز سے فتح کے ساتھ پاکستان نے لگاتار دوسری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا۔