جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

بچے، جوان اور جوان، بوڑھے ہوگئے مگر پاکستان آسٹریلیا میں جیت نہ سکا

اشتہار

حیرت انگیز

زمانہ اور دنیائے کرکٹ بدل گئی بچے جوان اور جوان بوڑھے ہوگئے کرکٹ تیز اور رنگین ہوگئی مگر پاکستان آسٹریلیا میں جیت نہ سکا۔

پاکستان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے آسٹریلیا میں موجود ہے لیکن 28 سال بعد بھی پہلے ٹیسٹ میں ناکامی ہی مقدر رہی اور پرتھ میں شاہینوں کو آسٹریلیا میں مسلسل پندرھویں شکست کا سامناکرنا پڑا۔

دنیائے کرکٹ کتنی بدل گئی لیکن پاکستان کی کرکٹ وہیں رکی ہے۔ چوتھائی صدی سے زائد عرصے میں پاکستان کینگروز کے دیس میں ٹیسٹ سیریز جیتنا تو دیوانے کا خواب معلوم ہوتا ہے قومی ٹیم تو کوئی ایک میچ جیت یا ڈرا تک نہیں کر سکا ہے۔ شاہینوں نے آسٹریلیا کی سر زمین پر آخری بار ٹیسٹ 28 سال قبل 1995 میں جیتا تھا۔

- Advertisement -

پاکستان نے جب 1995 میں جب آخری بار ٹیسٹ میچ جیتا تھا تو موجودہ قومی اسکواڈ میں شامل شاہین شاہ، صائم ایوب، عبداللہ شفیق، امام الحق، عامر جمال، خرم شہزاد، وسیم جونیئر اور ابراراحمد پیدا بھی نہیں ہوئے تھے جب کہ بابر اعظم اور سعود شکیل شیر خوار تھے۔

1995 میں سڈنی میں ملنے والی شکست تک آسٹریلیا صرف ایک ورلڈ کپ جیتا تھا، اب یہ تعداد بڑھ کر 6 ہوچکی ہے مگر پاکستان اپنی جیت کا مارجن نہ بڑھا سکا۔ آسٹریلوی اسپنر نیتھن لائن کا گراؤنڈ مین سے 500 ٹیسٹ وکٹوں کا سفر مکمل ہوگیا لیکن پاکستان شکست کے سگنل پر ہی رکا ہوا ہے۔

ان 28 سالوں میں 15 ٹیسٹ میچوں میں 6 نامی گرامی قومی کپتانوں نے ٹیم کی قیادت کی۔ انضمام الحق، محمد یوسف، مصباح الحق، یونس خان، اظہر علی اور اب شان کوئی بھی آسٹریلیا میں پاکستان کی قسمت نہ پلٹ سکے کسی ایک میچ میں فتح تو کیا ملتی ڈرا بھی نہیں کرا سکے۔

گزشتہ 15 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان نے صرف 2 مرتبہ ہی 400 سے زائد رنز بنائے جب کہ آسٹریلیا نے 7 بار 500 اور 4 مرتبہ 400 سے زائد رنز بنائے۔ ان ٹیسٹ میچوں کی 26 اننگز میں گرین شرٹس کینگروز کو صرف 12 مرتبہ آل آؤٹ کرنے میں کامیاب رہی جب کہ پاکستان کی بیٹنگ 30 اننگز میں 29 بار ڈھیر ہوئی۔ پاکستان کو چار ٹیسٹ میچوں میں اننگز کی شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

رواں دورہ آسٹریلیا میں پاکستان ابتدائی ٹیسٹ ہارا ہے تاہم دو ٹیسٹ میچ باتی ہے اگر کینگروز کی سر زمین پر گرین شرٹس نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا اور جیتنا ہے تو اسے ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہو گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں