پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کا وقت دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کے غیرقانونی کاروبار کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے کی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی حکومت قانون سازی کررہی ہے ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ :2مہینے کاوقت دیتےہیں،قانون سازی کریں، وفاقی حکومت قانون سازی کرے اوررپورٹ جمع کرائے۔
خیال رہے پاکستان کرپٹو کی دنیا میں بڑی اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے، ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کیلئے کرپٹو کونسل کام شروع کرچکی ہے۔
بائنانس کے بانی سی زیڈ پاکستان کرپٹو کونسل کے مشیر بن گئے ہیں، سی زیڈ کی شمولیت کو ڈیجیٹل دھماکا سمجھا جا سکتا ہے، بائنانس کے بانی کے ذاتی اثاثوں کی مالیت اسّی ارب ڈالر ہے۔ جو پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر سے کئی گنا زیادہ ہے۔
بائنانس کے بانی سی زیڈ کی رہنمائی سے پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی مائننگ کا ہدف حاصل کر سکے گا، کرپٹو کرنسی کا کوئی مادی وجود نہیں۔ کرپٹو کوائنز کی تیاری کو مائننگ کہا جاتا ہے۔ جس کیلئے طاقتور کمپیوٹرز اور بہت زیادہ بجلی چاہیے۔
کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اثاثوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے جامع پالیسی اور قواعد و ضوابط بنائے جا رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا تھا کہ تقریباً دو کروڑ پاکستانی کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور ان کے پاس کرپٹو کرنسی موجود ہے، مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئی تھیں، قانونی فریم ورک کے بعد پاکستان کو ریونیو حاصل ہوگا۔