اسلام آباد : وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام لینے سے متعلق اعلامیے میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت پہلی بار آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں لے رہی، پاکستان1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام لینے سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بارنہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے ۔پاکستان انیس سو نوے کے بعد دس بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔
اعلامیے کے مطابق پروگرام کا فیصلہ ماہرین معاشیات کی مشاورت سے کیا گیا، گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے سبب ہرحکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کرنٹ خسارہ دو ارب ڈالرماہانہ ہے، پاور سیکٹرکا خسارہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے کیا، حکومت بنیادی اصلاحات لے کر آئے گی، اصلاحات کے بعد پھر آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی۔
گذشتہ روز حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان آئی ایم ایف سے قرضہ لے گا اور وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ معیشت کو سنبھالا دینے کیلئےحکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں : معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے آٹھ ارب ڈالر تک کا قرض لے سکتا ہے، گزشتہ پروگرام کا حجم چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر تھا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے بیس شرائط حکومت کے سامنے رکھی ہیں ۔ جن میں سرفہرست روپے کی قدر میں کمی اور بجلی کی قیمت میں اضافہ ہے۔
آئی ایم ایف نے حالیہ دورے میں سرکلرڈیٹ پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے تاہم اب قرض کو گردشی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال نہ ہونے کی شرط بھی عائد کی ہے۔