اسلام آباد: آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظرثانی کرے گا جبکہ آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات کو مانیٹر کرے گا۔
وزارت خزانہ ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اصلاحات اور جامع پیکیج لائے گی، توانائی شعبے کے پاور پرچیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا، حکومت غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین نہیں کرسکے گی، وفاق میں حکومتی اسٹرکچر میں نظرثانی کرکے کمی کی جائے گی۔
وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان توانائی شعبے کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا جبکہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس جاری نہیں کرے گا۔
علاوہ ازیں پاکستان زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔
پاکستان کیلیے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی مدت 37 ماہ ہوگی جبکہ اس کی پہلی قسط 30 ستمبر تک پاکستان کو ملے گی۔ قرض کی منظوری کے ساتھ بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ ختم ہوگیا۔