ملتان میں کھیلا گیا ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرا ٹیسٹ میچ پاکستان نے اپنی مسلسل دہرائی جانے والی غلطی سے ہار کر سیریز جیتنے کا موقع گنوا دیا۔
ملتان میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو ویسٹ انڈیز سے 120 رنز کے بڑے مارجن سے شکست ہوئی۔ میچ کے تینوں روز کا جائزہ لیا جائے تو قومی ٹیم نے اس میں وہی غلطی پھر دہرائی جو کئی سالوں سے دہراتی آ رہی ہے۔
غلطی ایک یا دو بار ہو تو وہ غلطی کہلاتی ہے لیکن جب بار بار ہو تو وہ عادت بن جاتی ہے۔ اسی عادت کے باعث پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کے خلاف جیتے ہوئے ٹیسٹ میچز بھی ہارے تھے۔
وہ غلطی ہے اہم مواقع پر پاکستان ٹیم اور بولرز کا ریلیکس کر جانا اور اسی تساہل پسندی نے ٹیل اینڈرز کو آؤٹ کرنا پاکستان کیلیے بڑا چیلنج بنا دیا، جس کا اعتراف خود کپتان شان مسعود نے بھی کیا۔
دوسرے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگ میں صرف 54 رنز پر 8 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے، لیکن پھر بھی وہ 163 رنز بنا گئے اور اضافی 109 رنز ہی پاکستان کو بھاری پڑ گئے۔
گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ کیخلاف تو جیتی ہوئی بازی ہاری اور 99 رنز پر 8 وکٹیں اڑائیں، لیکن ٹیل اینڈرز کے سامنے ہمارے بولرز بھیگی بلی بن کر بے بس ہو گئے۔
گزشتہ سال ہی بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز کے ٹیسٹ میچ میں صرف 26 رنز پر مہمان ٹیم کے 6 ٹاپ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے لیکن پھر ٹیل اینڈرز سے رنز بنوا کر میچ گنوانے کے ساتھ پہلی بار بنگلہ دیش سے وائٹ واش کی ذلت آمیز شکست بھی پائی۔
دیکھا جائے تو پاکستان ایک ہی غلطی بار بار کر کے ہار رہا ہے۔ جتنے رنز ٹیل اینڈرز بنا رہے ہیں۔ اتنے رنز تو ہمارا ٹاپ آرڈر نہیں بنا پا رہا۔
شکست کے بعد شان مسعود نے پاکستانی ٹیم کیلیے ’’نیب‘‘ کی مثال کیوں دی؟