تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

اگلے4ہفتے اہم قرار، پاکستانی ماہرین صحت کا سعودی حکومت کی طرز کے فیصلے کرنے کا مشورہ

کراچی : پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹراشرف نظامی نے اگلے2سے4ہفتے پاکستان کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا وزیراعظم اورصدر نے جو اعلانات کئے ان پر نظر ثانی کریں ، ہمیں بھی سعودی حکومت کی طرز کے فیصلے کرنے چاہییں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹراشرف نظامی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا خدارا ہمیں یورپ جیسی صورتحال کی طرف نہ دھکیلیں، اگلے2سے4ہفتے پاکستان کیلئے بہت اہم ہیں، خدا نہ کرے وہ وقت آئے کہ ہمیں سڑکوں پرعلاج کرناپڑے۔

صدرپی ایم اے کا کہنا تھا کہ تمام حالات دیکھتے ہوئے رٹ آف دی گورنمنٹ فیصلہ کرتی ہے، سعودی عرب، دبئی، ترکی، ملائیشیا نےجو فیصلے کئے وہ سب کوپتہ ہیں، ملک کو ایسے امتحان میں نہ ڈالیں جس کا ازالہ نہ ہوسکے، تمام اداروں،چیف جسٹس سے بھی درخواست ہے۔

ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا کہ پاکستان میں 10ہزار سے زائد لوگ کورونا کا شکار ہوگئے ہیں، اللہ معاف کرے خدا نخواستہ کورونا کیسز کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا لاعلاج ہے ، صرف احتیاطی تدابیر سے ہی بچا جاسکتاہے، مقتدر اداروں، چیف جسٹس سے گزارش ہے قدم آگے بڑھائیں ، خدارا ہم آج تک کہتے رہے ہیں احتیاط علاج سے بہترہے، محتاط رہنا اس کورونا وائرس میں ہزار درجے بہتر ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ  کارخانوں میں ایس اوپیز پر عمل ہوگا تو ہی زندگی چلے گی، پاکستان 22 کروڑ کا ملک ہے ،ٹیسٹنگ ابھی صرف 20ہزار تک پہنچی ہے، یہاں کورونا کیسز کی تعداد ہزاروں میں نہیں اس سے کہیں زیارہ ہے ، ہوسکتا ہے کیسز کی تعداد لاکھوں میں ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر اشرف نظامی  کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے سب سے اول خانہ کعبہ ہے اورپھر مسجد نبوی ہے ، ہمیں بھی سعودی حکومت کی طرز کے فیصلے کرنے چاہئیں ، تراویح اور نماز کی اجازت خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں بھی نہیں دی گئی، صدر مملکت کو علما کرام سے کیے گئے معاہدے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

انھوں نے مزہد کہا کہ حکومت کو آگے بڑھ کر یہ سارے کام کرناہوں گے، وزیراعظم اور صدر نے جو اعلانات کئے انہیں ریویو کرنا چاہئے، علمائے کرام نے ہمیشہ حکومت کے مؤقف کو سپورٹ کیا ہے، اسوقت ڈاکٹرز جان کی پرواہ کئے بغیر فرنٹ لائن پر کام کررہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -