اشتہار

ماسٹر عنایت حسین: شاہکار دھنوں کے خالق کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کی فلمی صنعت کے ابتدائی عشرے میں ماسٹر عنایت حسین نے اپنے شان دار سفر کا آغاز کیا۔ بابا جی اے چشتی اور رشید عطرے کے بعد وہ فلمی موسیقی میں تیسرے بڑے فن کار تھے۔

تقسیم سے قبل لاہور میں ان کی پہلی فلم کملی (1946) تھی۔ قیام پاکستان کے بعد ان کی پہلی فلم ہچکولے جو تقسیم کے اگلے سال بعد بنی تھی لیکن ان کا پہلا ہٹ گیت 1950 کی فلم شمی کا تھا جس کے بول تھے، نی سوہے چوڑے والیے۔

1949ء میں فلم ہچکولے ریلیز ہوئی، جس کی موسیقی ماسٹر عنایت حسین نے ترتیب دی تھی۔ اس فلم کا میں گلوکار علی بخش ظہور کی آواز میں عنایت حسین کی موسیقی میں جو گانا مقبول ترین ثابت ہوا، اس کے بول تھے، میں پیار کا دیا جلاتا ہوں تو چپکے چپکے آجا۔ یہ اس دور میں سرحد پار بھارتی شائقین میں بھی بہت پسند کیا گیا۔ کہتے ہیں کہ اسی گیت پر ہندوستان کے سب سے بڑے موسیقار نوشاد صاحب نے اپنے ایک خط میں ماسٹر عنایت حسین کے کام کی بہت تعریف کی۔ یہ مقبول گانا اداکار سدھیر پر فلمایا گیا تھا۔

- Advertisement -

ماسٹر صاحب 1916ء میں لاہور کے اندرون شہر بھاٹی گیٹ کے ایک محلّے میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ فن موسیقی میں معروف تھا۔ عنایت حسین نے موسیقی کی تعلیم اپنے ماموں استاد بہار بخش سے حاصل کی۔ اسی خاندان میں عاشق حسین، اختر حسین اکھیاں، ماسٹر عبداللہ اور ایم اشرف جیسے موسیقار پیدا ہوئے تھے۔

ماسٹر عنایت حسین نے اپنے ابتدائی کیریئر میں گلوکاری اور اداکاری بھی کی۔ فلمی موسیقی کا جب ذکر ہوتا ہے، تو ماسٹر عنایت حسین کا نام ان کے کئی رسیلے اور سپرہٹ گیتوں کی وجہ سے ضرور لیا جاتا ہے۔ انھوں نے 58 فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی، جن میں پنجابی فلموں کی تعداد 16 ہے۔ ان کا شمار ایسے موسیقاروں میں کیا جاتا تھا جو کبھی اپنے کام سے مطمئن نہیں ہوئے اور بہتر سے بہتر کام کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان کے ترتیب دیے ہوئے کئی گیت سپر ہٹ ثابت ہوئے اور وہ فلمیں‌ بھی کام یاب رہیں۔ انارکلی، عذرا، نائلہ وہ فلمیں تھیں جو ہر لحاظ سے کام یاب رہیں اور ان کے گیتوں کو زبردست مقبولیت ملی۔ 1954ء میں انور کمال پاشا کی فلم ’’گمنام‘‘ ریلیز ہوئی تو اس کے گیتوں نے پورے ہندوستان میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔ اس فلمی موسیقار کا یہ نغمہ ’’تُو لاکھ چلی رے گوری تھم تھم کے، پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے‘‘آپ نے بھی سنا ہوگا۔ یہی گیت سن کر بمبئی سے استاد خان صاحب امیر خان (اندور والے) خاص طور پر ماسٹر عنایت حسین سے ملنے لاہور آئے۔

فنِ موسیقی کے ماہر اور محقّق پروفیسر سلیم الرّحمٰن اپنی تصنیف ’’صدا آتی ہے‘‘ میں پاکستان کے اس باکمال موسیقار کے بارے میں لکھتے ہیں۔’’ماسٹر جی نے اپنے نغمات و غزلیات کو موثر اور مضبوط تاثر کا حامل بنانے کے لیے راگ درباری، بھیرویں، بہار، پہاڑی، جے جے دتی اور ایمن کو بڑے ہی سلیقے سے برتا ہے اور کئی دُھنوں میں راگوں کی آمیزش یعنی مشرمیل کے استعمال سے بھی اپنی فنی صلاحیتوں سے بھرپور کام لیا ہے۔ سازندوں سے ستار نوازی اور لے نوازی کا حق ادا کروایا ہے۔

ماسٹر عنایت حسین 26 مارچ 1993ء کو وفات پاگئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں