پاکستان کو ایکسپورٹ کے شعبے سے بُری خبر ہے کہ رواں برس کینو کی ایکسپورٹ میں بڑی کمی کا خدشہ ہے۔
سرپست اعلی پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹر ایسوی ایشن وحید احمد کا کہنا ہے کہ اسموگ اور دھند کے باعث اس سال بھی پیداوار میں 35فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کینو کی ایکسپورٹ 3 لاکھ ٹن سے زیادہ تھی جب کہ رواں برس مشکل سے ڈھائی لاکھ ٹن ایکسپورٹ ہوگی، کینو کی ایکسپورٹ سے 10 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا۔
کینو کی ایکسپورٹ یکم دسمبر سے شروع کردی گئی ہے۔
رواں برس کینو کی ایکسپورٹ 410 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ گزشتہ برس کی یہ قیمت 370 ڈالر تھی۔ نئی ورائیٹی نہ لگانے سے کینو کی شیلف لائف کم ہوگئی ہے ۔
وحید احمد کا کہنا تھا کہ روس سمیت بڑے خریداروں کی طرف سے آرڈرز میں پچاس فیصد سے زائد کمی دیکھی جارہی ہے نئی ورائیٹیز نہ لگائیں تو آئندہ تین سال میں کینو کی ایکسپورٹ بند ہو جائے گی، کینو کی 250 پراسیسنگ فیکٹریوں میں سے نصف فیکٹریاں بھاری نقصان اٹھا کر پہلے ہی بند ہو چکی ہیں تین لاکھ افراد کا روزگار 300ارب روپے کی سرمایہ کاری بھی داؤ پر لگ چکی ہے۔