تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

2021ء: ہمارا مستقبل اپاہج نہیں‌ ہو گا؟

دنیا کے لیے 2020ء کرونا کی وبا کے سبب بھیانک ثابت ہوا۔ خوف زدہ انسانوں نے اموات دیکھیں‌ اور گھروں تک محدود ہو رہے۔ کرونا کی ہلاکت خیزی کا سامنا کرنے والی اس دنیا کے دو ممالک ایسے ہیں جنھیں‌ اس سال بھی پولیو وائرس سے لڑنے کے لیے وسائل اور افرادی قوّت صرف کرنا پڑی ہے۔ یہ ممالک پاکستان اور افغانستان ہیں‌۔

اس وقت جب دنیا کرونا کی وبا کے ساتھ ہر شعبے میں کئی تبدیلیاں دیکھ رہی ہے اور عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے، تب پاکستان صرف اسی وبا کے خلاف نہیں بلکہ انسدادِ پولیو مہمّات پر بھی وسائل اور رقم خرچ کررہا ہے۔

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس پر عالمی اداروں کے قرضوں کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ یہاں‌ غربت ہے، لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور منہگائی نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ان حالات میں‌ ایک طرف کرونا کے وار جاری ہیں اور دوسری جانب ہم مکمل طور پر پولیو کا خاتمہ نہیں‌ کرسکے ہیں اور پاکستان کو اس حوالے سے کئی رکاوٹوں‌ اور مشکلات کا سامنا ہے۔

پولیو کا مرض پانچ سال تک کی عمر کے بچّوں کو متاثر کرتا ہے اور وہ جسمانی معذوری کا شکار اور بعض کیسز میں موت کے منہ میں‌ چلے جاتے ہیں۔

2020ء میں‌ بھی پاکستان میں پولیو کیسز سامنے آئے اور جنوری سے اس وقت تک یہ تعداد 83 ہوچکی ہے جب کہ لیبارٹریوں میں‌ موجود مزید نمونوں‌ کی جانچ کے بعد رواں برس میں‌ پولیو کیسز‌ کی کُل تعداد بڑھ سکتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں 14 کیسز، سندھ اور خیبرپختون خوا سے 22، بلوچستان میں‌ 25 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے۔ گزشتہ سال یعنی 2019ء میں‌ پولیو کے کُل 147 کیس سامنے آئے تھے۔

پولیو مائلائٹس یا پولیو ایک وبائی مرض ہے جس کا سبب ایک وائرس ہے اور یہ وائرس اعصابی نظام کو نشانہ بناتا ہے۔ یہ ولیو وائرس ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضا کے پٹھوں کو متاثر کرتا ہے اور معذوری یا بعض صورتوں محض چند گھنٹوں کے اندر اپنے شکار کو موت کی نیند سُلا دیتا ہے۔

پاکستان اور افغانستان میں ہر سال پولیو کے قطرے پلانے کے لیے باقاعدہ مہم چلائی جاتی ہے اور پولیو ڈے کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جس کا مقصد اس موذی کے خلاف لوگوں‌ کو بیدار کرنا اور انھیں‌ اس خطرے سے آگاہی دینا ہے۔

اس گزرتے ہوئے سال میں‌ پاکستان ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کر رہا ہے کہ وہ اپنے مستقبل کو اپاہج ہونے سے بچائے گا اور پولیو فری پاکستان کا خواب پورا ہو گا۔

حال ہی میں‌ پاکستان اور افغانستان نے انسدادِ پولیو کے لیے مشترکہ کوششوں کے حوالے سے ویڈیو کانفرنس بھی کی ہے۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ 2021ء میں بیک وقت پولیو مہمات کا آغاز کیا جائے گا اور اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی دی جائے گی۔

پاکستان میں‌ اس سال 4 کروڑ کے قریب پانچ سال سے کم عمر کے بچّوں کو ویکسین کے قطرے پلانے کے لیے مہم شروع کی گئی تھی۔ پولیو ورکر گھر گھر جاکر بچّوں کو یہ دوا پلاتے ہیں۔

دنیا کی طرح ہم بھی نئے سال کو خوش آمدید کہنے جارہے ہیں، لیکن 2021ء میں‌ ہمیں صرف کرونا کا مقابلہ ہی نہیں کرنا ہے، بلکہ‌ پولیو کے خلاف بھی جنگ جیتنے کی تیّاری کرنا ہوگی۔

Comments

- Advertisement -