اتوار, مئی 12, 2024
اشتہار

عام انتخابات: پاکستان کے مشہور سیاست دانوں کی آپ بیتیاں

اشتہار

حیرت انگیز

آپ بیتی یا خودنوشت میں مصنّف اپنی زندگی کے حالات و واقعات اور تجربات کو بیان کرتا ہے۔ آپ بیتی محض احوال و واقعات کا مجموعہ نہیں ہوتی بلکہ اکثر اوقات یہ جذبات و احساسات، مشاہدات اور تجربات کا ایسا نمونہ ہوتی ہے جو بحیثیتِ مجموعی زندگی کے بارے میں مصنّف کے نقطۂ نظر کو بھی سامنے لاتی ہے۔

اردو زبان میں خود نوشت یا آپ بیتیوں کو ایک صنفِ ادب کا درجہ حاصل ہے اور اگر کوئی آپ بیتی کسی مشہور شخصیت کی تصنیف کردہ ہو تو باذوق قارئین ہی نہیں‌ اکثر عام لوگ بھی پڑھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ خودنوشت کی ایک خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس میں ادب اور ثقافت کی چاشنی کے ساتھ تہذیب اور معاشرت کے رنگ، تاریخ کے حوالے، سیاست اور سیاسی نظام کی کہانی بھی پرھنے کو ملتی ہے۔ غرض ہر موضوع پر مختلف واقعات اور قصّے پڑھنے کے ساتھ معلومات میں‌ بھی اضافہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں اس وقت عام انتخابات کا شور ہے۔ سیاسی جماعتیں‌ انتخابی منشور کا اعلان اور عوام کے سامنے مختلف جماعتوں کے قائدین اپنے سیاسی حریفوں پر الزامات عائد کرتے نظر آرہے ہیں۔ 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کی مناسبت سے ہم یہاں آپ کے لیے چند خود نوشت یا اُن آپ بیتیوں‌ کا ذکر کررہے ہیں جن کے مصنّفین نے کار زارِ سیاست میں‌ ایک عمر گزاری ہے۔

- Advertisement -

اردو ادب میں بعض سیاست دانوں کی تحریر کردہ خود نوشت مشہور ہیں جو دل چسپ ہی نہیں‌ ایک مستند دستاویز کی حیثیت بھی رکھتی ہیں۔ ان آپ بیتیوں کو پڑھ کر ہم سیاست اور جمہوریت کے کئی راز، ملک میں‌ ہونے والے انتخابات کا احوال، دوست ممالک سے تعلقات، ان میں اتار چڑھاؤ، ملک دشمن عناصر اور پاکستان کے خلاف سازشوں کے بارے میں‌ جان سکتے ہیں۔ سیاسیاست اور تاریخ‌ کے طلباء کے لیے ان کا مطالعہ مفید ہو گا اور عام قارئین کی بھی دل چسپی کا باعث بنیں‌ گی۔

سیاست پر مبنی ان مشہور آپ بیتیوں میں “پردے سے پارلیمنٹ تک”، “ہاں میں باغی ہوں”، “فرزندِ پاکستان”، “میری تنہا پرواز”، “بڑی جیل سے چھوٹی جیل تک”، “ایونِ اقتدار کےمشاہدات”، “چاہ یوسف سے صدا”، “سچ تو یہ ہے”، “اور لائن کٹ گئی”، “اور بجلی کٹ گئی” شامل ہیں جن میں کئی انکشافات کیے گئے ہیں اور اسی لیے یہ خاص اہمیت کی حامل ہیں‌۔

اور لائن کٹ گئی
مولانا کوثر نیازی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں اور یہ انہی کی سیاسی روداد پر مبنی کتاب ہے۔ مولانا نے یہ کتاب 1977ء میں اپنے ایّامِ اسیری میں لکھی۔ یہ آپ بیتی ملک میں‌ بیسٹ سیلر کتاب ثابت ہوئی۔ مولانا کوثر نیازی نے اس کتاب میں سیاست دانوں، فوجی عہدے داروں اور خود اپنے بارے میں بھی کئی ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔

میں باغی ہوں
یہ ممتاز سیاست داں جاوید ہاشمی کی آپ بیتی ہے۔ جاوید ہاشمی طویل سیاسی سفر میں کئی رازوں‌ کے امین ہیں اور کئی سرد و گرم دیکھے ہیں۔ ان کی وضع داری اور جمہوریت کی خاطر ان کی قربانیوں کا اپنے پرائے سبھی اعتراف کرتے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے اس خودنوشت میں‌ کئی عجیب و غریب واقعات اور ہوش ربا انکشاف بھی پڑھنے کو ملتے ہیں۔

بڑی جیل سے چھوٹی جیل تک
یہ راجہ انور کی خودنوشت ہے جنھوں نے جوانی میں میدانِ سیاست میں قدم رکھا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو تشکیل ہوتے دیکھا اور ذوالفقار علی بھٹو کی قربت حاصل کی۔ مارشل لاء کے زمانے میں کئی بار جیل گئے اور اس آپ بیتی میں راجہ انور نے اسی دور کے شب و روز، اپنے خاندان اور اپنی سیاسی سرگرمیوں کو بیان کیا ہے۔ یہ آپ بیتی جیل اور قید خانوں کے بارے میں کئی حیران کن انکشافات کرتی ہے۔

ایوانِ اقتدار کے مشاہدات
گوہر ایوب کا نام سیاست اور افسر شاہی کے حوالے سے بہت معروف ہے اور وہ ایوب خان کے فرزند بھی ہیں۔ کئی اہم وزارتوں پر فائز رہنے والے گوہر ایوب کی یہ مشہور آپ بیتی ہے جس میں پچھلے پچاس برس میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر انقلاب اور تبدیلیوں کو بھی انھوں‌ نے بیان کیا ہے۔ گوہر ایوب خان نے ملکی سیاست اور سیاست دانوں‌ کے متعلق کئی انکشافات بھی کیے ہیں۔

فرزندِ پاکستان
یہ شیخ رشید احمد کی سرگزشت ہے جسے بڑی شوق سے پڑھا گیا۔ گزشتہ دہائیوں کی سیاسی، معاشی، معاشرتی تبدیلیوں پر اس کتاب میں شیخ رشید کے مشاہدات اور ذاتی تجربات کے ساتھ ہمیں ملکی سیاست کے کئی اہم واقعات اور انکشافات پڑھنے کو ملتے ہیں۔

چاہِ یوسف سے صدا
پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کی یہ آپ بیتی ان کی اسیری کے دوران رقم ہوئی۔ یوسف رضا گیلانی جس ملتان کے ایسے سیاسی اور پیر خاندان کے فرد ہیں‌ جو قیامِ پاکستان سے پہلے سے سیاست میں حصّہ لیتا رہا ہے۔

سچ تو یہ ہے
پنجاب کی سیاست کا ایک بڑا نام چوہدری شجاعت حسین کا ہے جن کی یہ خود نوشت چوہدری شجاعت کی پیدائش کے بعد سے 2008ء کے عام انتخابات تک کے حالات و واقعات کو ہمارے سامنے رکھتی ہے۔

اور بجلی کٹ گئی
یہ آپ بیتی مشہور سیاست داں اور سفارت کار سیدہ عابدہ حسین کے قلم سے نکلی ہے جس میں ان کی ذاتی زندگی کے ساتھ اہم سیاسی اور غیر سیاسی موضوعات پر تحریریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ یہ سب انگریزی زبان میں رقم کیا گیا تھا جس کا اردو ترجمہ بجلی کٹ گئی کے نام سے شایع ہوا۔

میری تنہا پرواز
مشہور صنعتی اور سیاسی خاندان سے تعلق رکھنے والی کلثوم سیف اللہ خان کی زندگی کے نشیب و فراز اور کام یابیوں کی داستان ہے۔ کلثوم سیف اللہ نے اپنی ذات، سیاست دانوں، حکم رانوں، ریاست اور دوسرے لوگوں سے متعلق اس کتاب میں کئی دل چسپ انکشافات کیے ہیں۔

پردے سے پارلیمنٹ تک
یہ معروف سیاست داں بیگم شائستہ اکرام اللہ کی آپ بیتی ہے جو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ اس آپ بیتی کی سیاست کے ساتھ ادب، تاریخ اور سماجی و معاشرتی لحاظ سے بھی کافی اہمیت ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں