کراچی: خسارے کی شکار پاکستان ریلوے نے 9 ٹرینیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کے لیے بولیاں طلب کر لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلویز کی جانب سے ایک اشتہار جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت 9 ایکسپریس اور مسافر ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
ہزارہ ایکسپریس، کراچی ایکسپریس، بہاؤالدین زکریا ایکسپریس، مہر ایکسپریس، سکھر ایکسپریس، چناب ایکسپریس، مہران ایکسپریس کے علاوہ موہنجو دڑو پسنجر ٹرین اور راولپنڈی مسافر ٹرین ان ٹرینوں میں شامل ہیں جنھیں آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
پاکستان ریلویز کے مطابق بولی کا انعقاد PPRA رولز کے سنگل اسٹیج ٹو لفافہ طریقہ کار کے ذریعے کیا جائے گا، تکنیکی بولیاں کمیٹی ہیڈ کوارٹر آفس میں 19 ستمبر 2024 کو صبح 11:00 بجے جمع کرائی جائیں گی۔
پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ آنے والی بولیاں 19 ستمبر 11 بج کر 30 پر کھولی جائیں گی۔
واضح رہے کہ پاکستان ریلویز ایک عرصے سے خسارے کا شکار ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ یہ خسارہ آپریشنل خسارہ نہیں ہے، بلکہ اس پر موجودہ اور ریٹائرڈ ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن پر پڑنے والا بوجھ ہے، ریلوے میں اس وقت 65 ہزار ملازمین ہیں جب کہ دوسری جانب ادارے کو ایک لاکھ 32 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کو ہر ماہ پینشن دینی ہوتی ہے۔
دیگر سرکاری اداروں کے برعکس ریلوے اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو خود پینشن دیتی ہے، جب کہ دوسرے سرکاری اداروں کے ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن حکومت کے خزانے سے جاتی ہے۔ 70 کی دہائی کے آخر تک پاکستان ریلوے ایک منافع بخش ادارہ تھا کیوں کہ یہ کارگو کے شعبے میں بہت زیادہ کام کرتا تھا تاہم اس کے بعد سارا کارگو بزنس نجی اداروں کو منتقل ہو گیا۔