اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے شرائط پر دوبارہ مذاکرات جاری ہے، آئی ایم ایف بجلی کے نرخ اور ٹیکسز بڑھانا چاہتا ہے، ہم نے واضح طورپرکہہ دیا ہے ٹیکس، ٹیرف نہیں بڑھا سکتے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے شرائط پر دوبارہ مذاکرات کررہے ہیں، آئی ایم ایف بجلی کے نرخ اورٹیکسزبڑھانا چاہتا ہے، ہم بجلی کے نرخ اور ٹیکسز نہیں بڑھا رہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو واضح طورپرکہہ دیا ٹیکس،ٹیرف نہیں بڑھاسکتے، ہم غریب اور تنخواہ دارطبقے پرمزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، بعض شعبوں میں اقدامات کردیے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا آئی ایم ایف کوگروتھ کیلئےمتبادل پلان کابتادیاگیاہے، آئی ایم ایف کی شرط ٹیکس بڑھانے کی بجائے دوسرے طریقے سے پوری کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فنانشل ٹائمزنےامریکا سے متعلق میرے حوالے سے بالکل غلط خبر دی، میں نےایف ٹی کو انٹرویومیں امریکا سے متعلق کوئی بات نہیں کی، ایف ٹی کی رپورٹ کی باضابطہ تردید جاری کی جارہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ادارہ شماریات کو آزاد اورخود مختار بنانے کے اقدامات کیے ہیں، اسدعمر نے بطور وزیر خزانہ ان پر پریشر ختم کیا، ادارہ شماریات کو کسی وزارت کے تحت نہیں ہونا چاہیے۔
مہنگائی کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اگلے سال کے بجٹ میں آپ کومہنگائی میں کمی نظرآجائے گی، اگلے سال بڑی تبدیلی آئے گی،ایف بی آر کی ہراسمنٹ ختم کردینی ہے، کوئی ایف بی آرکا آدمی کسی کو نوٹس نہیں دے گا۔
انھوں نے کہا کہ تھرڈپارٹی سے صرف3 سے 4فیصد افراد کا آڈٹ ہوگا، آڈٹ کرانے پر جو پکڑا جائے اسے ٹانگ دیں، جوٹیکس نہیں دے رہا اور ہراسمنٹ کررہا ہے ، وہ غریب عوام پربوجھ ہے، ایف بی آر کا افسرکسی ٹیکس دہندہ کونوٹس نہیں دے گا۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ ختم ہو جائے گا، سرپلس بجلی ہے، کے الیکٹرک کے معاملات بہتر ہوئے ہیں اور نئے معاہدے بھی ہورہے ہیں۔