بدھ, مئی 7, 2025
اشتہار

پاکستان ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی کونسل کا پالیسی ریٹ میں ناکافی کمی پر تشویش

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی کونسل نے پالیسی ریٹ میں ناکافی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، شرح سود میں نمایاں کمی نہ کرنا معاشی بحالی کے لیے خطرہ ہے۔

ریکارڈ کم افراط زر کے باوجود شرح سود میں نمایاں کمی نہ کرنا معاشی بحالی کے لیے خطرہ قرار دیا جارہا ہے، پالیسی ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی کونسل (پی آر اے سی) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 5 مئی 2025 کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں صرف 100 بنیادی پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اپریل 2025 میں افراط زر کی شرح محض 0.28 فیصد ریکارڈ کم سطح پر پہنچ چکی ہے، جو کہ اسٹیٹ بینک کے 5-7 فیصد کے ہدف سے کہیں نیچے ہے۔

پی آر اے سی نے موجودہ معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 200 بی پی ایس کی کمی کی سفارش کی تھی کیونکہ نجی شعبے کو سستے قرضوں کی اشد ضرورت ہے۔

محمد یونس داغہ، چیئرمین پی آر اے سی اور سابق وفاقی سیکریٹری نے خبردار کیا کہ اسٹیٹ بینک کا محتاط رویہ معاشی بحالی کو دباتا ہے اور نجی شعبے کے لیے قرضہ جات کو مزید محدود کرتا ہے جبکہ ابھی بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے۔

زیادہ شرح سود نے نجی شعبے کو پچھاڑ دیا

پاکستان میں نجی شعبے کے قرضوں کا جی ڈی پی کے تناسب سے حصہ صرف 12.0فیصد ہے، جو کہ ترقی پذیر ممالک میں سب سے کم سطحوں میں سے ایک ہے۔ اس کے برعکس، بھارت (50.1فیصد)، ترکی (50.3فیصد) اور بنگلہ دیش (37.6فیصد) میں نجی شعبے کو زیادہ قرضہ جات دستیاب ہیں۔

سرکاری شعبہ، بشمول سرکاری ادارے، کل قرضوں کا 76.5فیصد حصہ لے رہا ہے، جس کی وجہ سے نجی شعبے کو صرف 23.5فیصد قرضے مل پا رہے ہیں۔ یہ تناسب مارچ 2022 میں 29فیصد تھا جب شرح سود ایک ہندسے میں تھی۔

صنعتی پیداوار میں کمی اور قرضوں کی مشکل شرائط

بڑے پیمانے کی صنعتی پیداوار (ایل ایس ایم آئی) فروری 2025 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.5فیصد کم رہی، بینکوں کی جانب سے قرضوں کے لیے قیمتی گروی کی شرط بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے، عالمی بینک (2022) کے مطابق، پاکستان میں قرضے کی مالیت سے 153فیصد زیادہ گروی طلب کی جاتی ہے، جو کہ اکثر قرض کی اصل رقم سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

پی آر اے سی کی سفارشات

پی آر اے سی کا اصرار ہے کہ افراطِ زر کنٹرول میں ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک کو معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے درج ذیل اقدامات کرنے چاہئیں:

پالیسی ریٹ میں فوری طور پر 200 بی پی ایس کی کمی کرکے اسے خطے کے دیگر ممالک کے برابر لایا جائے۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو قرضوں کی فراہمی بڑھانے کے لیے گروی کی شرائط میں نرمی کی جائے۔

صنعت اور پیداواری شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر قرضہ جات دیے جائیں تاکہ روزگار اور برآمدات بڑھائی جا سکیں۔

محمد یونس داغہ نے کہا کہ "جب بھارت، چین اور ویتنام جیسے ممالک کم شرح سود پر ترقی کر رہے ہیں، پھر پاکستان کو بھی اسی راستے پر چلنا ہوگا، شرح سود میں مزید کمی نہ کرنا نجی شعبے کو نقصان پہنچا رہا ہے اور معیشت کی بحالی کو سست کر رہا ہے۔”

پی آر اے سی پاکستان میں پائیدار معاشی ترقی، روزگار میں اضافے اور نجی شعبے کو مضبوط بنانے کی پالیسیوں کی وکالت کرتا رہے گا، کونسل کا مطالبہ ہے کہ اسٹیٹ بینک فراخدلی سے شرح سود میں کمی کرے تاکہ قرضہ جات کو سستا کیا جا سکے اور معیشت کو نئی زندگی دی جا سکے۔

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں