کراچی: نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ پاکستان نے خود کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے بلیک لسٹ میں شامل ہونے سے کام یابی کے ساتھ بچا لیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ممبرز اسٹاک بروکرز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیرِ خزانہ نے ممبرز کو بتایا کہ انھیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے بلیک لسٹ کیے جانے کے حوالے سے خط کے ذریعے واضح پیغام ملا تھا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ’فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے خط لکھا اور واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کو بلیک لسٹ کر رہی ہے۔‘
وزیرِ خزانہ شمشاد اختر کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے اس سلسلے میں کسی مذاکرات کے امکان کو بھی رد کر دیا تھا، فنانشل ٹاسک فورس نے لکھا ’مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
ڈاکٹر شمشاد کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لیے صرف تین سے گیارہ ماہ دیے گئے تھے، جسے چھے سے پندرہ ماہ تک بڑھوایا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اٹھائیس جون کو پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، اس دوران گرے لسٹ سے نام واپس نکلوانے کے لیے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل در آمد کے حوالے سے گفتگو بھی جاری تھی۔
انھوں نے کہا ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف سے ایکشن پلان کی 47 شرائط کم کروا کر 29 کروائیں، پاکستان نے گرے لسٹ سے متعلق بہت سی سہولتیں حاصل کیں۔
ایکشن پلان پرعمل کر کے گرے لسٹ سے نام نکلوا سکتے ہیں: دفتر خارجہ
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر شمشاد اختر نے ملک کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سمیت کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف اقدامات کیے ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الحکومتی ادارہ ہے جس کا قیام 1989 میں عمل میں آیا، اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھا جائے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔