اسلام آباد : پاکستان اورسوئٹزرلینڈ کے درمیان معلومات کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا، جس کے بعد سوئس بینکوں میں کالا دھن چھپانا اب ممکن نہیں رہا۔
تفصیلات کے مطابق سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کا کتنا پیسہ پڑا ہے؟ پاکستان اورسوئٹزرلینڈ کے درمیان دہرے ٹیکس سے بچاؤ کے معاہدے کا مسودہ ازسر نو طے پاگیا ہے، جس میں ٹیکس چوری کے تدارک پر باہمی تعاون کیا جائے گا، ٹیکس چوری میں دونوں ملک ایک دوسرے کو معلومات دے سکیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر اور سوئس سفیر نے معاہدے پر دستخط کئے، معاہدے کے تحت دونوں فریق کسی بھی شخص کے بینک اکاونٹس کی معلومات دینے کے پابند ہوں گے۔ متعلقہ شخص کا مکمل ڈیٹا اور مطلوبہ معلومات کی مدت کے بارے میں آگاہ کرنا ہوگا، کوئی بینک یا مالیاتی ادارہ معلومات کی فراہمی سے انکار نہیں کر سکے گا۔
معاہدے کے تحت سرمایہ چھپانے کا سراغ لگایا جاسکے گا اور پاک سوئس حکام دوہزار اٹھارہ میں معلومات کا تبادلہ کرسکیں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ معاہدے سے ٹیکس چوری کی حوصلہ شکنی اور تدارک میں مدد ملے گی، ایک اندازے کے مطابق سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے دو سو ارب ڈالر موجود ہیں۔
مزید پڑھیں : سوئٹزر لینڈ پاکستان کو خفیہ اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے پر راضی، اسحاق ڈار
یاد رہے چند روز قبل وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ سوئس حکومت نے پاکستان کو خفیہ اکاؤنٹس کی معلومات دینے پر رضامندی ظاہر کردی تھی، پاکستانیوں کے خفیہ سوئس اکاؤنٹس میں 200 ارب ڈالر سے زائد رقم موجود ہے۔
انکا کہنا تھا کہ سوئٹزر لینڈ سے سنہ 2013 میں اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تھا، سوئس حکومت کے ساتھ اس حوالے سے 21 مارچ کو معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے جس کے بعد معلومات کا تبادلہ ممکن ہوسکے گا۔
یاد رہے کہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ پاکستان کے کئی اہم افراد نے سوئس بینکوں میں اپنی غیر قانونی دولت رکھی ہوئی ہے اوران معلومات کے حصول سے کئی بڑے نام بے نقاب ہوجائیں گے۔