اسلام آباد : شہباز شریف حکومت اپنا دوسرا بجٹ 10 جون پر پیش کرے گی ،آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کفایت شعاری اقدام پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہباز شریف حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کرے گی ، آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم سترہ اعشاریہ آٹھ ٹریلین روپے کے لگ بھگ ہوگا جو رواں مالی سال کے حجم سے نوسو ارب روپے کم اور 6 ہزار 632ارب روپے خسارہ ہوسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف نے کفایت شعاری اقدام پرسختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی ہے تو آئندہ بجٹ میں کفایت شعاری مہم پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
یہی وجہ ہے بجٹ میں تمام وفاق وزارتوں اور محکموں میں نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہو گی جبکہ وفاقی وزارتوں اور محکموں کے بجلی اور گیس کے بل محدود رکھا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے غیر ضروری ضمنی گرانٹس کے اجراء پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، اس لئے صرف قدرتی آفات کے دوران ہی ہنگامی ضروری سپلیمنٹری فنڈز جاری ہو سکیں گے، بجٹ کے علاوہ غیر اعلانیہ منصوبوں یا دیگر مد میں فنڈز خرچ نہیں کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں : قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج طلب، بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی
آئندہ مالی سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8685 ارب روپے مختص ہوسکتے ہیں، مقامی قرض اور سود کی ادائیگی پر 7503 ارب روپے کا تخمینہ جبکہ غیر ملکی قرض اور سود کی ادائیگی پر 1119 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
آئندہ مالی سال وفاق کا سبسڈی دینے کا تخمینہ 1367 ارب روپے ہے جبکہ وفاق کی جانب گرانٹس دینے کا تخمینہ 1619 ارب روپے ہے۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال صوبوں سے 1220 ارب کا سرپلس ملنے کا تخمینہ ہے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 716 ارب روپے مختص ہوسکتے ہیں۔
آئندہ مالی سال سہ ماہی وظیفہ 13500 روپے سے بڑھانے اور جنوری 2026 میں سہ ماہی وظیفہ 14500 روپے کرنے کا تخمینہ ہے۔