نام ور اداکار سید کمال نے یکم اکتوبر 2009 کو اس جہانِ فانی سے ہمیشہ کے لیے ناتا توڑ لیا تھا۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔ سید کمال فلم ساز، ہدایت کار اور لکھاری بھی تھے۔ انھوں نے فلم اور ٹیلی ویژن پر بھی کام کیا اور نام و مقام بنایا۔
سید کمال 27 اپریل 1937 کو متحدہ ہندوستان کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندانی نام سید کمال شاہ تھا۔ انھوں نے قیام پاکستان سے قبل ممبئی میں بننے والی فلم ’’باغی سردار‘‘ میں مختصر کردار نبھا کر اپنے فنی سفر کا آغاز کیا اور تقسیم کے بعد پاکستان آگئے جہاں ہدایت کار شباب کیرانوی نے انھیں اپنی فلم ’’ٹھنڈی سڑک‘‘ میں بطور ہیرو کام کرنے کا موقع دیا اور یوں پاکستان کی فلم انڈسٹری میں آگے بڑھنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ کمال نے سنجیدہ اور مزاحیہ ہر قسم کے کردار نبھائے اور اپنی فنی صلاحیتوں کا خوب اظہار کیا
اداکار کمال نے 80 سے زائد فلموں میں اداکاری کی۔ اردو فلموں کے علاوہ انھیں چند پنجابی اور ایک پشتو فلم میں بھی کردار نبھانے کا موقع ملا۔ سید کمال کی مشہور فلموں میں زمانہ کیا کہے گا، آشیانہ، ایسا بھی ہوتا ہے، ایک دل دو دیوانے، بہن بھائی، ہنی مون سرفہرست ہیں۔ بحیثیت فلم ساز اور ہدایت کار ان کی فلمیں جوکر، شہنائی، ہیرو، آخری حملہ، انسان اور گدھا اور سیاست ہیں۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر سید کمال کا شو بھی نشر ہوا جسے ناظرین میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ کمال نے مشہور ڈراما سیریل ’’کشکول‘‘ میں بھی کردار نبھایا جسے بہت پسند کیا گیا۔
1985 کے عام انتخابات ہوئے تو سید کمال سیاست کے میدان میں اترے، مگر کام یابی نہ ملی۔ انہی انتخابات کے واقعات کو انھوں نے اپنی فلم ’’سیاست‘‘ میں پیش کیا تھا۔ اداکار نے قلم اٹھایا تو اپنی خود نوشت سوانح تحریر کی۔ تین بار فلم نگری کا سب سے بڑا نگار ایوارڈ اپنے نام کرنے والے سید کمال کو لائف اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔