اشتہار

روبن گھوش: بے مثال موسیقار، لازوال دھنوں کا خالق

اشتہار

حیرت انگیز

روبن گھوش کی بے مثال موسیقی کا سب سے نمایاں وصف جدت اور شوخ ردھم ہے اور اپنے وقت کے مشہور گلوکاروں‌ کی آواز میں ان کے کئی گیت امر ہوئے۔

1977ء کی فلم آئینہ سے اپنے فنی کریئر کی بلندیوں کو چھونے والے روبن گھوش آج ہی کے دن 2016ء میں وفات پاگئے تھے۔

روبن گھوش نے 1962 میں فلم ’چندا‘ کے ذریعے پاکستان کی فلم انڈسٹری میں اپنا سفر شروع کیا تھا اور یہ وہ دور تھا جب وہاں بڑے موسیقاروں کا راج تھا۔ مگر نوجوان روبن گھوش نے انڈسٹری میں‌ محنت اور لگن کے ساتھ اپنی تخلیقی صلاحیتوں‌ سے اپنا راستہ بنایا اور موسیقی کی دنیا میں نام و مقام بنانے میں‌ کام یاب ہوگئے۔ انھوں نے اپنے کیریئر کے آغاز پر فلم ’تلاش‘ کے لیے جو کام کیا، اس نے سب کو حیران کر دیا۔ وہ 1963ء کی اس فلم کے لیے بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ لے اڑے۔ روبن گھوش کی کئی دھنیں‌ ان کی فن کارانہ چابک دستی اور فنِ موسیقی میں ان کے کمال کا نمونہ ہیں۔

- Advertisement -

فلمی ناقدین تسلیم کرتے ہیں کہ فلم ’آئینہ‘ کو سپر ہٹ بنانے میں روبن گھوش کی لازوال دھنوں کا بڑا دخل تھا۔ اس فلم کے یہ گانے آپ نے بھی سنے ہوں گے جن کہ بول تھے ’کبھی میں سوچتا ہوں،‘ اسے مہدی حسن نے گایا تھا۔ اسی طررح ’مجھے دل سے نہ بھلانا وہ گیت تھا جس میں مہدی حسن کے ساتھ گلوکارہ مہناز نے آواز ملائی تھی۔ گزشتہ سال دنیا سے رخصت ہوجانے والی گلوکارہ نیرہ نور کی آواز میں‌ یہ گیت بہت مقبول ہوا ’روٹھے ہو تم، تم کو میں کیسے مناؤں پیا‘ اور یہ گیت بھی اسی فلم میں‌ شامل تھا۔

روبن گھوش کے کئی مقبول گیت ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر بھی پیش کیے گئے اور سامعین و شائقین نے انھیں بہت پسند کیا۔ اخلاق احمد کی آواز میں روبن گھوش کی موسیقی میں اس گیت ’سونا نہ چاندی نہ کوئی محل‘ نے مقبولیت کا ریکارڈ بنایا۔

پاکستان فلم انڈسٹری کو سپر ہٹ فلمیں دینے میں ان کی لازوال موسیقی کا بھی بڑا کردار رہا۔ مہدی حسن کی آواز میں ’کبھی میں سوچتا ہوں…،‘، ’مجھے دل سے نہ بھلانا،‘ نیّرہ نور کا گایا ہوا ’روٹھے ہو تم، تم کو میں کیسے مناؤں پیا… وہ گیت تھے جنھیں پاک و ہند میں‌ مقبولیت حاصل ہوئی اور آج بھی ان کی سحر انگیزی برقرار ہے۔

روبن گھوش کے کئی مقبول گیت ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر بھی نشر ہوئے جن میں ’کبھی تو تم کو یاد آئیں گے‘، ’مجھے تلاش تھی جس کی‘ ، ’ساون آئے ساون جائے‘ ، ’دیکھو یہ کون آ گیا وغیرہ شامل ہیں۔

روبن گھوش 1939ء میں‌ بغداد میں پیدا ہوئے تھے۔ وہاں ان کے والد اپنے کنبے کے ساتھ بغرضِ ملازمت سکونت پذیر تھے، اور چھے سال کی عمر میں روبن گھوش کا خاندان ڈھاکا چلا گیا تھا جہاں نوعمری میں‌ روبن گھوش کو موسیقی سے دل چسپی پیدا ہوئی۔ انھوں نے موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور کام شروع کیا۔ ان کی ملاقات ڈھاکا ہی میں‌ شبنم سے ہوئی تھی جو وہاں فلم میں‌ معمولی کردار ادا کرتی تھیں‌ اور بعد میں پاکستان کی ایک مقبول فلمی اداکارہ بنیں، دونوں رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوگئے، یہ جوڑی 1996ء میں بنگلہ دیش منتقل ہو گئی تھی۔ سقوطِ ڈھاکا کے وقت روبن گھوش نے مشرقی پاکستان کے بجائے مغربی پاکستان میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کچھ عرصہ کراچی میں مقیم رہنے کے بعد لاہور شفٹ ہو گئے تھے۔

موسیقار روبن گھوش نے 1961ء میں بنگالی فلموں سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور بعد میں اردو فلموں کے لیے کام شروع کیا۔ پاکستان میں ان کی آخری فلم ’جو ڈر گیا وہ مر گیا‘ تھا جس کی موسیقی بہت پسند کی گئی۔ انھیں چھے مرتبہ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا سب سے معتبر نگار ایوارڈ دیا گیا تھا۔

ڈھاکا میں وفات پانے والے روبن گھوش کی عمر 76 برس تھی اور وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں