پاکستانی خاتون پائلٹ ام ہانی امارات فلائٹ ٹریننگ اکیڈمی میں تربیت حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔
22 سالہ ام ہانی پاکستان کی کمرشل پائلٹ ہیں انہوں نے اے آر وائی کو بتایا کہ وہ پہلی پاکستانی خاتون پائلٹ ہیں جس نے امارات فلائٹ ٹریننگ اکیڈمی میں تربیت حاصل کی ہے۔
ام ہانی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بچپن سے پائلٹ بننے کا شوق تھا، جو لوگ کہتے تھے کہ تم لڑکی ہو پائلٹ بننے کا نہ سوچو، آج وہی لوگ میری تعریف کرتے ہیں تو فخر ہوتا ہے کہ جو میں نے سوچا وہ کر دکھایا ہے’۔
ام ہانی کا کہنا تھا کہ میں نے امارات فلائٹ ٹریننگ اکیڈمی میں تربیت حاصل کی، میں اس اکیڈمی میں پہلی پاکستانی لڑکی تھی اور مجھے وہاں سے مثبت رسپانس ملا، میں تین قسم کے ہوائی جہاز اُڑا چکی ہوں اور میرے پاس 250 گھنٹوں سے زائد متحدہ عرب امارات میں اور بین الاقوامی پرواز کا تجربہ ہے۔
پاکستانی خاتون پائلٹ نے بتایا کہ جب میں نے EFTA جوائن کیا اس وقت کورونا کی وجہ سے متحدہ عرب امارت میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی تھی، میرے کیرئیر کا آغاز ہی مشکل تھا مجھے امریکا جانا پڑا وہاں 14 دن قرنطینہ میں رہنے کے بعد دبئی گئی۔
” پڑھائی ایک طرف لیکن آپ ذہنی دباؤ برداشت کرسکتے ہیں تو اس شعبے میں آئیں، جب ہم ایوی ایشن انڈسٹری جوائن کرتے ہیں تو وہ ہمیں ہمیشہ بتاتے ہیں کہ آپ کو صرف اپنی نہیں بلکہ 400 مسافروں کی بھی فکر کرنی ہے، اس شعبے میں پڑھنا بہت ہوتا ہے جس طرح ڈاکٹرز کی پڑھائی ختم نہیں ہوتی اسی طرح اس کی پڑھائی بھی ختم نہیں ہوتی”
ام ہانی کا کہنا تھا کہ ، مجھے اپنی پہلی پرواز یاد ہے جون کی شدید گرمی میں دوپہر تین بجے کی پرواز تھی ایک چھوٹا طیارہ تھا اور سیفٹی پائلٹ کے ساتھ پرواز کرنا تھا جب میں بادلوں کے درمیان پہنچی تو ساری anxiety ختم ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ بچپن سے میرا خواب تھا کہ مجھے پائلٹ بننا ہے، پایلٹ بننے تک کئ سفر میں میری والدہ میرے ساتھ رہیں، میرے والد نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا مجھے سپورٹ کیا، جب میں نے ایمرٹس فلائٹ ٹریننگ اکیڈمی سے تربیت مکمل کی تو میں بہت خوش تھی اور میری فیملی کو مجھ پر بہت فخر تھا۔