بنگلہ دیش سے پہلی بار ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی شکست پر سیخ پا سابق قومی کرکٹرز نے پاکستانی کرکٹرز کو سوشل میڈیا کا کھلاڑی قرار دے دیا۔
90 کی دہائی کے اسٹائلش پاکستانی بلے باز باسط علی جو اپنے تجزیوں میں قومی کرکٹ اور کرکٹرز کی خامیوں سے آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ بنگلہ دیش سے پہلی شکست کے بعد اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیم کے موجودہ کرکٹرز سے متعلق بڑی بات کہہ دی۔
باسط علی نے کہا کہ پاکستانی کرکٹرز میدان کے نہیں بلکہ سوشل میڈیا کے پلیئرز بنے ہوئے ہیں جو ملک کے بجائے پیسوں کے لیے کھیلتے ہیں۔ وہ 20 رنز کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر اپنی کلپ ڈال دیتے ہیں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے نہیں بلکہ اپنی رینکنگ کے لیے کھیل رہے ہیں۔ صائم ایوب کو پتہ ہی نہیں ہے سیشن ٹو سیشن کیسے کھیلتے ہیں۔ بنگلہ دیشی اسپنرز نے 7 وکٹیں لیں جب کہ آغا سلمان نے ایک آؤٹ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے یونس خان اور راشد لطیف جیسے سابق کرکٹرز کو اس لیے سائیڈ لائن کیا ہوا ہے کہ وہ سچ بولتے ہیں۔ کینسر کا علاج پیناڈول سے نہیں بلکہ کیمو سے ہوگا۔ پاکستان کی بیٹنگ انتہائی کمزور ہے اس لیے یونس خان کو قومی ٹیم کا بیٹنگ کوچ بنایا جائے۔
سابق اسپنر توصیف احمد نے کہا کہ جو ٹیم جیتی اس کا فوکس کرکٹ پر تھا جب کہ ہمارا فوکس کرکٹ کے بجائے منیجمنٹ پر تھا۔ جب لوگوں کی من مانیاں ختم ہوں گی، تو ہی کچھ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب جیسن گلیسپی آ گئے ہیں، تو اظہر محمود کا کوچنگ اسٹاف میں کیا کام ہے؟ کسی پر کراچی اور کسی پر پشاور کا پریشر ہے۔
پنڈی ٹیسٹ: اسپنرز کیلیے "ناسازگار” وکٹ پر بنگلہ دیشی اسپنرز چل پڑے!