پاکستان ٹیم کا فاسٹ بولنگ اٹیک دنیا کا سب سے خطرناک بولنگ اٹیک مگر یہ بات ہوگئی ڈیڑھ سال پرانی اب تو یہ بے دانت کا شیر بنا ہوا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا دنیا کی چند بہترین ٹیموں میں شمار کیا جاتا ہے جس نے ون ڈے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی جیت رکھی ہے نمبر ون ٹیسٹ ٹیم بھی رہی ہے اور اکثر فتوحات بولرز کی مرہون منت رہی ہیں۔
پاکستان کا موجودہ فاسٹ بولنگ اٹیک جن میں شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ جیسے بڑے نام بھی شامل ہیں۔ ایک وقت تھا کہ اس بولنگ اٹیک سے دنیا کے بڑے بڑے بلے باز خوف کھاتے تھے تاہم ڈیڑھ سال سے یہ بولنگ اٹیک صرف نام کے فاسٹ بولرز رہ گئے ہیں جن کی نہ صرف اسپیڈ کم ہوئی بلکہ وکٹیں لینے کی صلاحیت بھی کم سے کم ہوتی گئی ہے۔
پاکستانی ٹیم کے فاسٹ بولرز نے سال 2022 کے بعد سے ٹیسٹ کرکٹ میں صرف 116 وکٹیں حاصل کی ہیں اور وہ بھی 38.78 کی اوسط سے جب کہ رنز لٹانے میں بھی ہمارے بولرز دیگر ٹیموں کے مقابلے میں زیادہ سخی ثابت ہوئے ہیں۔ یہ کارکردگی پاکستان کو 9 ٹیسٹ ٹیموں میں سب سے آخری نمبر پر لے گئی ہے۔
وکٹ ایوریج کے مطابق اس فہرست میں جنوبی افریقا ٹاپ پر موجود ہے جس کے پیسرز نے 20 میچز میں 222 وکٹیں لیں جبکہ ایک وکٹ کا ایوریج 25.76 رہا۔ انگلش فاسٹ بولرز 33 میچز میں 26.31 کی اوسط سے 398 وکٹیں لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
آسٹریلیا کے فاسٹ بولنگ اٹیک نے 29 میچوں میں 309 وکٹیں حاصل کی ہوئی ہیں اور اس کی فی وکٹ اوسط 26.94 اور فہرست میں نمبر تیسرا ہے۔
ہمارے روایتی حریف بھارت کے پیسرز جنہیں ہمیشہ پاکستان کے بولنگ اٹیک کے مقابلے میں قدرے کمزور گردانا گیا۔ انہوں نے 21 میچز میں 27.91 کی اوسط سے 161 وکٹیں حاصل کیں اور چوتھے نمبر پر ہیں۔
سری لنکا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور بنگلا دیش بھی ہمارے فاسٹ بولرز سے آگے اور بالترتیب پانچویں سے آٹھویں نمبر پر ہیں۔