پیر, مارچ 10, 2025
اشتہار

پٹھانے خان: وہ آواز جس نے لوک گیتوں اور عارفانہ کلام کو زندگی بخشی

اشتہار

حیرت انگیز

لوک گلوکار پٹھانے خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج 25 برس بیت گئے ہیں، لیکن ان کی آواز کا سحر اب بھی برقرار ہے اور لوگ بالخصوص ان کی آواز میں صوفیانہ کلام سننا پسند کرتے ہیں۔

صدارتی ایوارڈ یافتہ پٹھانے خان کی گائی ہوئی غزلیں اور کافیاں پاکستان اور بھارت کے اردو داں ہی نہیں لوک گائیکی کا شوق رکھنے والے جو اردو یا سرائیکی اور پنجابی بولی نہیں‌ جانتے، وہ بھی بہت ذوق و شوق سے سنتے ہیں۔

خواجہ غلام فرید کی کافی ’میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں‘ پٹھانے خان کی آواز میں‌ بے پناہ مقبول ہوئی اور اسے دنیا کے دیگر خطوں میں‌ بسنے والوں نے بھی سنا اور پٹھانے خان کے فن کی داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔ استاد پٹھانے خان 1926 کو بستی مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو کی بستی تمبو والی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے لوک گیت، صوفیانہ کلام اور کافیاں گا کر جو عزت اور شہرت پائی وہ بہت کم ہی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ پٹھانے خان نے اپنے فن کا آغاز ریڈیو پاکستان ملتان سے کیا۔ بعد میں وہ ٹیلی وژن پر اپنے مخصوص انداز میں لوک گیت اور صوفیانہ کلام گاتے دکھائی دیے اور ملک گی شہرت پائی۔ انھیں صدارتی ایوارڈ کے ساتھ پی ٹی وی اور خواجہ غلام فرید ایوارڈ سے نوازا گیا۔

استاد پٹھانے خان کے فن اور ان کے طرزِ‌ گائیکی کو اپنے وقت کے معروف لوک گلوکاروں نے سراہا ہے۔ ان بڑے گلوکاوں نے پٹھانے خان کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی گائی ہوئی کافیاں اور صوفیانہ کلام محافل میں سنا کر خود بھی شائقین و سامعین سے بہت داد وصول کی۔

لوک گلوکار پٹھانے خان نے خواجہ غلام فرید، بابا بلھے شاہ اور مہر علی شاہ سمیت کئی شعرا کا عارفانہ کلام گایا اور کئی دہائیوں تک اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ پٹھانے خان 9 مارچ سنہ 2000 میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے۔ وہ خان کوٹ ادو میں واقع ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں