پاکستانی کوہ پیما ساجد سد پارہ نے پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو بغیر آکسیجن سر کر کے تاریخی کارنامہ سر انجام دے دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق معروف پاکستانی کوہ پیما ساجد سد پارہ نے ملک کے دوسری اور دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو بغیر آکسیجن کے سر کرکے نیا کارنامہ انجام دے دیا ہے اور وہ بغیر آکسیجن یہ چوٹی سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے ہیں۔
نانگا پربت 8 ہزار 126 میٹر دنیا کی 9 ویں بلند چوٹی ہے۔
ساجد سد پارہ اپنے والد ومعروف کوہ پیما مرحوم علی سد پارہ کا خواب پورا کرنے کے لیے 8 ہزار میٹر سے بلند تمام 14 چوٹیاں بغیر اضافی آکسیجن سر کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس مشن میں بغیر کسی اضافی آکسیجن کے بلند ترین پہاڑ سر کرنے کے مشن پر13 مارچ کو نیپال پہنچے تھے اور اپریل میں دنیا کی دسویں بلند ترین چوٹی اناپورنا کو سر کرنے کا کارنامہ سر انجام دیا تھا۔
ساجد اب تک 6 بلند ترین چوٹیاں بنا مصنوعی آکسیجن سر کر چکے ہیں۔ وہ 3 دن اور 18 گھنٹے میں کے ٹو، گیشر برم ون، گیشر برم ٹو، مناسلو اور انا پورنا سر کرنے کا بھی ریکارڈ قائم کر چکے ہیں۔
یاد رہے کہ ساجد سد پارہ کے والد اور پاکستان کے معروف کوہ پیما محمد علی سد پارہ گزشتہ سال فروری 2021 میں دنیا کی دوسری اورپاکستان کی سب سے بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران 2 غیرملکی ساتھیوں سمیت لاپتہ ہوگئے تھے۔ اس مہم میں ساجد سدپارہ بھی والد کے ساتھ تھے لیکن انہیں آکسیجن کی مشکلات کے باعث واپس کیمپ بھیج دیا گیا تھا۔
کئی دن تک تلاش جاری رکھنے کے بعد حکومت نے 18 فروری کو ان کی موت کی تصدیق کی تھی اور ان کی تلاش کا کام بھی روک دیا گیا تھا تاہم جون 2021 میں ساجد سد پارہ نے والد سمیت دیگر لاپتا کوہ پیماؤں کی دوبارہ تلاش کے لیے مہم کا آغاز کیا تھا۔
تقریباً پانچ ماہ محمد علی سدپارہ، اور انکےساتھیوں کی لاشیں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے خطرناک ترین مقام سے 400 میٹر دور مل گئی۔ محمد علی سد پارہ کو پہاڑ پر ہی دفن کر دیا گیا تھا کیونکہ ان کی میت کو نیچے لانا ناممکن تھا۔