تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پارلیمنٹ میں بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی جارحیت کے خلاف پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی، قرار داد میں خطے کو خطرناک صورتحال کی جانب لے جانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس گزشتہ روز سے جاری ہے، آج اجلاس کے دوسرے دن وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی جارحیت کے خلاف قرار داد پیش کی۔

مشترکہ قرار داد میں کہا گیا کہ پوراایوان اورقوم پاک فوج کےشانہ بشانہ کھڑی ہے اور بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔

قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ حریت رہنماؤں کونظربندکیا گیا،کشمیریوں پرظلم کی انتہاکی گئ ،بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیرمیں بربریت اورظلم کی مذمت کرتےہیں۔مقبوضہ کشمیرپاکستان اوربھارت کےدرمیان ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔ اس مسئلےکواقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل کیاجائے۔

شاہ محمود قریشی نے قرار داد پڑھتے ہوئے اوآئی سی کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی اور خطے کو خطرناک صورتحال کی جانب لے جانے کا ذمہ دار سمجھا، ساتھ ہی ساتھ اقوام متحدہ سے بھی بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد لانے کی درخواست کی گئی۔

وزیر اعظم عمران خان کا امن کی خاطر بھارتی پائلٹ کورہا کرنے کا اعلان

متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پوری قوم پاک فوج کوجارحیت کامنہ توڑجواب دینےپرمبارکباددیتی ہے،پوری قوم کوپاکستانی ہیروحسن صدیقی پرفخرہے۔

پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی قرار داد میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے ، اسی لیے وزیراعظم نےامن کےقیام کےلئےآوازاٹھائی اورکشیدگی کم کرنے کی بات کی۔

قرار داد پیش کیے جانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد کے لیے ووٹنگ کرائی ، پورے ایوان نے متفقہ طور پر اس قرار داد کو منظور کیا اور ایک بھی رکن نے اس کی مخالفت نہیں کی۔

یاد رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فورسز کی بس پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ حملے میں 49 بھارتی جوان مارے گئے تھے۔

26 فروری کو بھارتی طیاروں نے بھارتی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور پاکستان میں حملے کے دوران 300 افراد ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ پاکستانی حکومت نے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بھارتی طیارے ایل او سی کو عبور کرکے محض چند میل ہی اندر آئے تھے کہ پاکستانی فضائیہ نے انہیں جا لیا تھا۔

اگلے روز یعنی 27 فروری کو پاکستان ایئر فورس نے ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارت کو دو طیارے مار گرائے جن میں سے ایک آزاد کشمیر میں اور دوسرا مقبوضہ کشمیر میں جا گرا تھا۔ پاکستان علاقے میں گرنے والے جہاز کو پاکستان کی افواج نے تحویل میں لے لیا تھا جسے گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں رہائی دینے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے بارہا بھارت کو پیغام دیا جارہا ہے کہ خطے میں قیام امن کے لیے گفتگو کی جائے لیکن بھارت مسلسل جنگی جنون میں مبتلا ہے اور پاکستان کی قیام امن کی خواہش کو کمزوری سمجھ رہا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے طیارے گرا کر اور اس کے بعد حراست میں لیے پائلٹ کو خیر سگالی کے طور پر رہا کرکے اقوام ِ عالم کے سامنے اپنی بر تری واضح کردی ہے۔

Comments

- Advertisement -