نعتیہ شاعری اور نعت خوانی کا سلسلہ عہد نبویﷺ سے جاری ہے اور خطّۂ عرب کے بڑے اور باکمال شعرا نے مدح سرائی اور والہانہ عقیدت کا اظہار کرنے کے لیے اشعار کہے ہیں۔ برصغیر اور بالخصوص ہندوستان میں فارسی اور اردو زبان میں بھی شعرا کے نعتیہ کلام کو نعت خوانوں نے بڑی عقیدت اور احترام کے ساتھ پڑھا۔ پاکستان کے بڑے نعت خوانوں میں اعظم چشتی، محمد علی ظہوری، مظفر وارثی، نذیر حسین نظامی، ریاض الدّین سہروردی، وحید ظفر قاسمی کے نام لیے جاسکتے ہیں۔
نعت خوانی کا سلسلہ تو سارا سال ہی جاری رہتا ہے مگر ربیع الاوّل کے مہینے میں خاص طور پر محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی تعریف اور شان بیان کرنے والوں میں صحابۂ کرام بھی شامل ہیں اور حضرت کعب بن زہیرؓ، حضرت عبد اللہ بن رواحہؓ اور حضرت حسان بن ثابتؓ وغیرہ کے اشعار کتابوں میں ملتے ہیں۔ تقسیم سے قبل ہندوستان اور بعد میں کئی اولیائے کرام اور صوفیا کا کلام مقبول رہا ہے جب کہ عام شعرا نے بھی بہت خوب صورت نعتیہ اشعار لکھے ہیں۔ ہندوستان میں ہم مولانا احمد رضا خان بریلویؒ، حسن رضا بریلویؒ، پیر مہر علی شاہؒ ، پیر نصیرالدین نصیر کے علاوہ حفیظ تائبؒ، مظفر وارثی، احمد ندیم قاسمی اور پھر اعجاز رحمانی و دیگر شعرا کے نام لے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ حضرت امیر خسرو، بیدل دہلوی، ولی دکنی کا ذکر کرتے ہوئے آگے بڑھیں تو کلاسیکی دور کے شعرا میں سودا، میر درد، نظیر اکبر آبادی، امیر مینائی، خواجہ الطاف حسین حالی، حفیظ جالندھری، مولانا ظفر علی خان اور دوسرے کئی نام لیے جاسکتے ہیں۔ اگر ہم استاد شعرا کی بات کریں تو نعتیہ شاعری سودا، میر درد اور نظیر اکبر آبادی کے ہاں بھی اپنا رنگ دکھاتی ہے۔
محققین کے مطابق اردو میں نعت عربی اور فارسی سے آئی اور نعت گو شعرا کا کلام ملک کے مشہور و معروف نعت خوانوں کی آواز میں مقبول ہوا۔ اس حوالے سے ادبی نقاد، محقق اور نعت ریسرچ سینٹر کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عزیز احسن کی ایک کتاب ’’پاکستان میں اردو نعت کا ادبی سفر‘‘ عمدہ تحقیقی کاوش ہے۔ ڈاکٹر عزیز احسن نے پاکستان کے ابتدائی دور کے نعت گو شعرا سے متعلق لکھتے ہیں کہ حفیظ جالندھری، ماہر القادری، اثر صہبائی، صبا اکبر آبادی، رسول محشر نگری، رعنا اکبر آبادی، اقبال عظیم آبادی اور اقبال صفی پوری جیسے نام شعر و سخن کی کلاسیکی قدروں کے محافظ تھے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ان کا نعتیہ کلام زبان و بیان کی خوب صورتی کے ساتھ ان کی قادر الکلامی کا بھی ثبوت ہے۔ ڈاکٹر عزیز احسن لکھتے ہیں کہ 1967ء کی دہائی میں تقریباً ستّر نعتیہ مجموعے شائع ہوئے۔ جن معروف شعرا کے نعتیہ مجموعے شائع ہوئے ان میں رعنا اکبر آبادی، حافظ لدھیانوی، جعفر طاہر، احسان دانش اور عاصی کرنالی شامل ہیں۔ ڈاکٹر عزیز احسن کی تحقیق کے مطابق ادبی رسائل میں بھی نعتیہ کلام کے لیے اوراق مخصوص کیے جاتے تھے اور مدحت مصطفیﷺ کی دل کش اور روح پرور روایت کو فروغ ملا۔
علماء اور جیّد و استاد شعرا یہ کہتے ہیں کہ نعت گوئی وہ اعزاز ہے جس کے لیے کس شاعر کا دل نہیں مچلتا مگر یہ خیال رہے کہ اس کے لیے صرف رجحانِ طبع ہی کافی نہیں بلکہ اس اعزاز و نعمت کا حصول کئی تقاضے کرتا ہے اور یہ احتیاط، اہتمام، التزام اور احترام ہیں۔