اسلام آباد : وزارت تجارت نے 10 پاکستانی مصنوعات کو جیوگرافیکل انڈیکیشن (جی آئی) میں رجسٹرڈ کرانے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق جی آئی سے رجسٹریشن کے لیے آم کی قسموں، چونسا اور سندری، کینو، ہنزہ روبی، سوات زمرد، کشمیری ٹورملین، اسکردو پکھراج اور ایکوامارائن، پیریڈوٹ اسٹون اور وادی پیریڈوٹ شامل ہیں۔
جی آئی سے رجسٹریشن کے بعد پاکستانی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں تجارت کے لیے پیش کی جاسکیں گی جس سے قومی اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ میڈ اِن پاکستان مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں تقویت مل سکے گی۔
جی آئی قانون کے تحت ہنزہ کی خوبانی، چارسدہ کی (پشاوری) چپل، ملتانی حلوہ، ہالہ کے اجرک، قصوری میتھی، دیر چھریوں، سوات کے جنگلی مشروم، نیلی راوی بھینس، چمن کے انگور، ڈیرہ اسمٰعیل خان کی کھجور، تربت اور خیرپور اور پشمینہ شال کو تحفظ ملے گا۔
جی آئی کے کسی مجاز صارف کی رجسٹریشن کی مدت رجسٹریشن کے لیے درخواست داخل کرنے کی تاریخ سے 10 برس کے لیے ہوگی۔ جی آئی کے استعمال پر یہ خصوصی حق مزید 10 سال کے لیے قابل توسیع ہوگا۔ جی آئی ایک دانشورانہ ملکیت کا حق ہے جو کسی شخص کو ایک مخصوص مدت کے لیے تفویض ہوتی ہے۔
MOC is glad to share that we have approved further list of ten products for Geographical Indication (GI). These include agro and non- agro items Chaunsa Mango, Sindhri Mango, Kinnow, Hunza Ruby, Swat Emerald, Kashmiri Tourmalin, Skardu Topaz, Skardu Aquamarine, Peridot Stone,
— Abdul Razak Dawood (@razak_dawood) June 5, 2021
عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ممالک کو تجارت سے متعلقہ املاک کے حقوق سے متعلق املاک کے معاہدے کے آرٹیکل 22-24 کے تحت جی آئی کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان عالمی سطح پر نمک کی تجارت میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے قریب ہے کیونکہ مقامی پہاڑی نمک ‘کھیوڑہ’ بین الاقوامی تجارتی اداروں میں رجسٹرڈ ہونے والا ہے۔
اس اقدام کے بعد بھارتی تاجر پاکستانی پہاڑی نمک کھیوڑہ کو "ہمالیہ پنک سالٹ” کہہ کر فروخت نہیں کرسکیں گے۔ پی ایم ڈی سی نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او پاکستان) کے زیر انتظام اور کنٹرول جی آئی سے رجسٹرڈ ہونے کے لیے تمام قانونی تقاضوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔