پاکستان کا 1949 میں جاری کردہ دو روپے مالیت کا نادر کرنسی نوٹ انٹرنیٹ پر فروخت کے لیے دستیاب ہے جس کی قیمت پانچ لاکھ سے زائد ہے۔
پاکستان میں بڑھتی مہنگائی نے تو اس وقت رائج دو روپے کے سِکّے کی وقعت بھی کم کر دی ہے اور اب یہ سِکّا بھی دیگر پاکستانی کرنسیوں کی طرح گزرا وقت بنتا جا رہا ہے لیکن ماضی کے دو روپے کی نوٹ کی قدر وقیمت جو آج ہے وہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔
نئی نسل کے لیے شاید یہ بات حیران کن ہو کہ پاکستان میں کبھی دو روپے مالیت کا کاغذی نوٹ بھی ہوتا تھا۔ جو اب صرف کرنسی والوں کے شوکیس میں ایک یادگار کے طور پر ہی نظر آتا ہے لیکن جو لوگ نوادرات جمع کرنے کے شوقین ہیں وہ صرف ’’2 روپے والے نوٹ‘‘ کے حصول کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے ہیں۔
انٹر نیٹ پر ایک ایسی ہی پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں 1949 کے دور کا ایک نوٹ آج بھی مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ اس نوٹ کو خریدنے کے لیے لوگ اپنی خواہش بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
ای بے نامی سائٹ پر 1949 کا ایک پرانا 2 روپےمالیت کا پاکستانی نوٹ 5 لاکھ روپے میں فروخت کے لیے موجود ہے جب کہ اس کے ہمراہ 20 ڈالرز کی ترسیل چارجز بھی ادا کرنے ہوں گے یوں یہ پاکستانی نوٹ جو بھی خریدے گا اس کو پاکستانی 5 لاکھ 73 ہزار میں ادا کرنے ہوں گے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس منفرد اور مہنگے ترین پاکستانی نوٹ کو خریدنے میں دلچسپی لیتے نظر آرہے ہیں اور 9 لوگوں نے اسے اپنی چیک لسٹ میں بھی شامل کر لیا ہے۔
زاہد حسین کے دستخط والا 2 روپے کا اچھی کوالٹی کے اس نوٹ کی ادائیگی ماسٹر کارڈ، گوگل پے، ویزا، پال پے اور ڈسکوور کے ذریعے قبول کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ای بے حال ہی میں منفرد نوادرات کی فروخت کا ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں بہت لوگ پرانے پاکستانی سکوں، کاغذی نوٹوں یہاں تک کہ تمغوں کو بھاری قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔