تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پرانے اور خراب قلم سے لکھا گیا ایک خط!

32، جیل روڈ، لاہور

6 فروری 56ء

پیاری واجدہ

آپ کا خط ملا۔ بے حد خوشی ہوئی۔ دراصل جب سے میں نے ‘‘آئینہ’’ میں آپ کا ‘‘میری یادداشت سے’’ پڑھا مجھے شدید دل چسپی محسوس ہوئی تھی۔ میں چاہتی تھی کہ آپ کو ‘‘آئینہ’’ کی معرفت خط لکھوں اور آپ کی حقیقت پسندانہ جرأت کی داد دوں، مگر مصروفیتوں میں موقع نہ مل سکا۔ دل سے دل کو راہ ہوتی ہے، شاید اسی لیے آپ نے مجھے خط لکھ ڈالا۔ بہت ممنون ہوں۔

دراصل میرے متأثر ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم اور آپ جس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اس میں اتنی جرأت تو ہے کہ دوسروں کے بارے میں سچ کہہ دیں، مگر اپنے بارے میں یعنی اپنی ذات کے بارے میں سچ کہنے سے گریز کرتے ہیں۔ فاقہ کرنا ہم سفید پوشوں کے لیے ممکن ہے، مگر اسے چھپانا، اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنا انتہائی شرافت کی بات سمجھی جاتی ہے۔ ایک بار بہت برے دنوں میں فاقہ میں نے بھی کیا۔ پورے اڑتالیس گھنٹے کا فاقہ۔ مگر میں ابھی تک اس بات کو نہ لکھ سکی۔ آپ نے یہ بات لکھ دی اور آپ بہت آگے جاکر کھڑی ہوگئیں، میں آپ کی اسی بات سے بہت متأثر ہوئی۔

میں نے اس کے بعد آپ کے افسانے بہت دل چسپی سے پڑھے۔ ان پر رائے پھر تفصیل سے دوں گی۔

آپ بے تکلفی سے مجھے خط لکھتی رہیے۔ مجھے بڑا ادیب وغیرہ فی الحال بالکل نہ سمجھیے۔ مجھے اپنے بارے میں ابھی تک ایسی کوئی غلط فہمی نہیں ہوسکی ہے۔ ہم سب کو ابھی بہت لکھنا ہے اور اس کے بعد کسی کو بڑا کہلانے کا حق حاصل ہوسکے گا اور اس کا فیصلہ بھی شاید آئندہ نسلیں کریں گی۔

میں آپ کو فوراً جواب لکھتی، مگر گزشتہ ہفتے میں بہت مصروف رہی۔ کل ہم سب بہنیں اپنی پانچویں بہن عابدہ کی پہلی برسی منانے ایک جگہ اکھٹا ہوئے تھے۔ کل ہی جب اس کے فاتحہ سے فارغ ہوئے تو اطلاع ملی کہ ندیم بھائی کی والدہ لاہور سے دور اچانک چل بسیں۔ یہ سب باتیں بڑی تکلیف دہ تھیں۔ گزشتہ سال ندیم بھائی کی والدہ ہمارے گھر ہی تھیں۔ جب عابدہ کا انتقال ہوا تھا۔ معاف کیجیے گا یہ سب باتیں میرے دماغ پر چھائی ہوئی ہیں اس لیے ان کا تذکرہ کربیٹھی۔ پھر کسی وقت آپ کو تفصیل سے خط لکھوں گی۔

ایک بہت پرانے اور خراب قلم سے خط لکھ رہی ہوں، میرا قلم کل گر کر ٹوٹ گیا۔ آپ کو میرا یہ خط ذرا دقت سے پڑھنا پڑے گا۔ گو ٹھیک قلم سے لکھنے کے باوجود میری تحریر لوگوں کو پڑھنے میں دقت ہوتی ہے۔ امید ہے آپ بہ عافیت ہوں گی۔

آپ کی ہاجرہ مسرور

وضاحت: معروف افسانہ نگار واجدہ تبسم کے نام یہ خط اس دور کی ممتاز ادیب ہاجرہ مسرور نے لکھا تھا جو علم و ادب کے شائقین کی توجہ اور دل چسپی کے لیے پیش ہے۔

Comments

- Advertisement -