ہفتہ, مارچ 15, 2025
اشتہار

سوشل میڈیا : یورپ سے پاکستانیوں کو کیوں ملک بدر کیا جارہا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے سبب کچھ پاکستانیوں کو یورپ سے ملک بدر کیا جارہا ہے، معاملہ ہے کیا؟ اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں؟

اس حوالے سے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کی رپورٹ کے مطابق عبدالرشید نامی ایک پاکستانی نوجوان اپنے دوست کے ساتھ ایک کیفے میں بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران ایک اور دوست کی جانب سے موبائل فون پر ایک لنک آیا۔

عبدالرشید نے ابھی اس لنک پر کلک ہی کیا تھا کہ فوراً ہی اس کی فیس بک آئی ڈی لاگ آؤٹ ہوگئی، اس واقعے کے ایک ہفتے بعد اس نے جیسے ہی اپنی آئی ڈی لاگ ان کی تو دس منٹ بعد پولیس آئی اور اسے گرفتار کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق اسے پہلے تو سمھ ہی نہیں آیا کہ اس کے ساتھ ہوا کیا ہے لیکن تھانے جا کر علم ہوا کہ جس لنک پر اس نے کلک کیا تھا وہ مواد ملکی قوانین کے مطابق غیر قانونی اور اسے کھولنا سنگین جرم تھا۔

بعد ازاں عدالت میں پیشی کے موقع پر ملزم عبدالرشید نے جج کے سامنے اپنی مکمل لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا تاہم عدالت نے پولیس کو مزید تفتیش کا کہہ کر اسے جیل روانہ کردیا اور دو ماہ کی مکمل تفتیش کے بعد پولیس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اگرچہ ملزم نے غلطی سے ہی سہی لیکن ایک غیر قانونی فعل انجام دیا ہے جسے اس کی سزا ملنی چاہیے۔

عدالت نے پولیس کا مؤقف تسلیم کرتے ہوئے قید یا جرمانہ کی سزا دینے کی بجائے اس کا ویزہ منسوخ کرتے ہوئے وطن واپس بھیجنے کا حکم دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق اسپین، اٹلی، جرمنی، پرتگال سمیت دیگر یورپی ممالک میں بھی سوشل میڈیا استعمال کرنے والے پاکستانی اپنی کم علمی کے باعث جیل جا رہے ہیں۔

لوگ جانتے ہی نہیں کہ سوشل میڈیا پر وہ جو کچھ لکھ رہے یا پوسٹ کر رہے ہیں وہ پاکستان میں تو غیرقانونی نہیں لیکن یورپ میں غیر قانونی ہے۔

اٹلی اور اسپین کی پولیس نے گزشتہ دو سال کے دوران 30 پاکستانی شہریوں کو گرفتار کرکے ڈی پورٹ کیا ہے جن میں 14 کو پہلی بار اور پانچ کو دوسری بار ڈی پورٹ کیا گیا۔

مذکورہ افراد پر الزام تھا کہ وہ دہشت گردی میں ملوث ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ سوشل میڈیا پر پاکستان میں اپنی جماعت کے نظریات کی ترویج کررہے تھے جس پر یورپ میں مکمل پابندی ہے۔

اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے بھی اسپین اور اٹلی میں 11 پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے جو ایک مسیجنگ چینل کی ایڈمن تھی۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز لندن کے نمائندے فرید قریشی نے پروگرام سوال یہ ہے کی میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں سوشل میڈیا سے متعلق سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے اب تک سیکڑوں کی تعداد میں پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا جن میں ایک امام مسجد بھی شامل ہیں۔

انہوں  نے بتایا کہ اس سے قبل فرانس سے اسامہ بن لادن کے ایک بیٹے کو بھی ملک بدر کیا گیا تھا کیونکہ اس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک متنازع پیغام پوسٹ کیا تھا، عدالت میں تمام تر صفائی اور اپنا واضح مؤقف دینے کے باوجود اسے بھی ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔

اہم ترین

مزید خبریں