پاکستان کی زرعی برآمدات میں تیزی سے نمایاں اضافہ ہو رہا ہے اور ٹریکٹروں کا پہلا کنسائمنٹ تنزانیہ پہنچ چکا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کی زرعی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے ٹریکٹروں کا پہلا کنسائمنٹ تنزانیہ پہنچ چکا جو بین الاقوامی تجارت میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ ترقی پاکستان کی زرعی مشینری کی تجارت میں توسیع اور عالمی تجارتی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
پاکستان کی زرعی مشینری کو تنزانیہ میں متعارف کرانے کے لیے وہاں کی مسائی ٹریکٹر کمپنی نے پاکستانی صنعتکاروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے اور پاک ٹریکٹرز ہاؤس کمپنی کی قیادت میں اس اقدام کا مقصد نئی بین الاقوامی منڈیوں میں رسائی حاصل کرنا ہے۔
یہ برآمد مشرقی افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے اور اقتصادی حکام اس کو پاکستان کے مینوفیکچرنگ شعبے کی بین الاقوامی تجارت کی صلاحیت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ایس آئی ایف سی (SIFC) نے اس تجارتی اقدام کو فروغ دینے اور عالمی کاروباری تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ ترقی مشرقی افریقہ کے لیے زرعی مشینری کی مزید برآمدات کے دروازے بھی کھولتی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کی سعودی عرب کو چاول کی برآمدات 2024 میں 25 فیصد بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ آئندہ مالی سال میں چاول کی برآمدات کا ہدف 5 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔
یہ اضافہ سعودی صارفین میں پاکستان کے اعلیٰ معیار کے چاول کی مقبولیت کا ثبوت ہے اور سعودی چاول مارکیٹ میں پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سعودی، پاکستانی بزنس کونسل کے چیئرمین نے بھی پاکستانی چاول کے معیار کی تعریف اور پاکستان کے سعودی عرب میں موجودگی کو مستحکم کرنے کے عزم کی توثیق کی۔
پاکستان نے مالی سال 2024 میں 60 لاکھ ٹن سے زیادہ چاول برآمد کیے، جس میں باسمتی جیسی اعلیٰ قسم کی مختلف اقسام بھی شامل ہیں، جو عالمی شراکت داری کے لیے اہم ہیں۔
اس کے علاوہ زرعی شعبے کو ترقی کے اوج بالا تک پہنچانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی جس کا مقصد پیداوار اور معیار کو بڑھانے کے لیے جدید بیجوں کی تحقیق اور معیاری زرعی طریقوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔