پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق افواہوں اور قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کر رہے۔
ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنےکی کوئی بھی تجویز زیرِغور نہیں ہے، اسرائیل کوتسلیم کرنےسےمتعلق قیاس آرائیوں کومسترد کرتےہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس تناظرمیں وزیراعظم عمران خان کابیان واضح ہےجب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتاپاکستان اسرائیل کوتسلیم نہیں کرسکتا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطین کی حق خوداداریت کی حمایت کرتاہے مسئلہ فلسطین اقوام متحدہ اور او آئی سی قراردوں کے مطابق حل کیاجائے۔
17نومبر کو پاکستانی دفتر خارجہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے وزیر اعظم پر امریکی دباؤ کی خبریں من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں مسئلے کے منصفانہ حل تک اسرائیل کوتسلیم نہیں کرسکتے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 1967سےقبل کی سرحدوں اوردارلحکومت القدس پرمشتمل فلسطین کے حامی ہیں، اقوام متحدہ، او آئی سی قراردادوں اور عالمی قانون کے مطابق 2 ریاستی حل کے حامی ہیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہا جا رہا تھا پاکستان کہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے تو نہیں جا رہا تو میں واضح طور پر کہتا ہوں پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر رہا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فلسطین پر ہماری حکومت کا وہی مؤقف ہے جو دیگر حکومتوں کا تھا، کسی کے دباؤ میں آکر ہرگز اپنی پالیسی پرنظر ثانی نہیں کر رہے، فلسطین پر ہمارا وہی مؤقف ہے جو پاکستان کا مؤقف ہے،ہم دو ریاستی نظریے کےکل بھی حمایتی تھے آج بھی ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب منیر اکرم بھی واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کررہا۔ایک بیان میں منیر اکرم نے کہا کہ بعض عرب ممالک نےخارجی و داخلی مجبوریوں پر اسرائیل کو تسلیم کیا مگر پاکستان اتنی کمزور ریاست نہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کر لے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نےپالیسی اورمفادات کو دیکھنا ہے ہمیں جوہری و عسکری طاقت کو پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کیاجاسکتا۔
منیراکرم کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کےاقدام سےکشمیر پر ان کی حمایت کمزور پڑ سکتی ہے، فلسطینی حق خودارادیت کی حمایت کےاصولی مؤقف سےانحراف نہیں کرسکتے، قیام پاکستان کےبعدسےدنیاکی خود ارادیت کی حمایت بنیادی اصول رہاہے۔