اتوار, اکتوبر 13, 2024
اشتہار

انور کمال پاشا: پاکستانی فلم انڈسٹری کا باکمال ہدایت کار

اشتہار

حیرت انگیز

ایک دور تھا جب پاکستانی فلم انڈسٹری میں انور کمال پاشا جیسے تعلیم یافتہ، قابل و باصلاحیت لوگ موجود تھے جنھوں نے بطور فلم ساز اور ہدایت کار یادگار کام کیا اور اپنی شناخت بنائی۔ ان کا اندازِ گفتگو، مخصوص چال اور دانش مندی بھی فلمی دنیا میں ان کی وجہِ شہرت رہی۔ آج انور کمال پاشا کا یومِ وفات ہے۔

انور کمال پاشا 23 فروری 1925ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہ باکمال شاعر اور مشہور ادیب حکیم احمد شجاع کے بیٹے تھے۔ انھوں نے ایف سی کالج لاہور سے گریجویشن کی اور بعد میں پنجاب یونیورسٹی سے ڈبل ایم اے کیا۔ شروع میں فلم ”شاہدہ‘‘ میں انھوں نے بطور معاون ہدایت کار کام کیا۔ بعد میں انور کمال پاشا اسکرپٹ رائٹر، فلم ساز اور ہدایت کار کی حیثیت سے آگے بڑھے اور نام و مقام بنایا۔ فلم انڈسٹری میں ان کا طرۂ امتیاز سماجی موضوعات پر وہ فلمیں تھیں جن میں اصلاحی پہلو بھی نمایاں ہوتا تھا۔ افلاس، محبت، اخلاقی انحطاط، سماجی رویے اور عورت ان کی فلموں کے موضوعات تھے۔ انور کمال پاشا نے کئی اداکاروں کی تربیت کی اور بہت سے نئے چہرے متعارف کرائے۔ ان فن کاروں میں صبیحہ خانم، مسرت نذیر، اسلم پرویز، نیّر سلطانہ اور بہار بیگم شامل ہیں۔ انور کمال پاشا نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین اور ماسٹر عبداللہ کو بھی فلمی صنعت میں متعارف کرایا۔ ان کی فلموں کے اسکرپٹ ان کے والد حکیم احمد شجاع کے زورِ قلم کا نتیجہ ہوتے تھے۔

سعادت حسن منٹو بھی انور کمال پاشا کی شخصیت اور فن پر ایک مضمون میں لکھتے ہیں، انور کمال پاشا پڑھا لکھا ہے، ایم اے ہے۔ انگریزی ادب سے اسے کافی شغف رہا ہے۔ یہی وجہ ہے وہ اپنے فلموں کی کہانی اسی سے مستعار لیتا ہے اور حسبِ ضرورت یا حسبِ لیاقت اردو زبان میں ڈھال دیتا ہے۔ اس کے فلموں کے کردار ہمیشہ ڈرامائی انداز میں گفتگو کرتے ہیں۔ خواہ اس کی ضرورت ہو یا نہ ہو۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ خود ڈرامائی انداز میں گفتگو کرنے کا عادی ہے۔ اس کی وجہ ایک اور بھی ہے کہ اس کے والد محترم جناب حکیم احمد شجاع صاحب کسی زمانے میں اچھے خاصے ڈرامہ نگار تھے۔

- Advertisement -

انور کمال پاشا نے مجموعی طور پر 24 فلمیں بنائیں۔ جن فلموں نے زیادہ شہرت حاصل کی ان میں ”شاہدہ، دو آنسو، گمنام، انتقام، دلُاّ بھٹی، چن ماہی، سرفروش، انارکلی، گمراہ، عشق پر زور نہیں‘‘ شامل ہیں۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ”عشق پر زور نہیں‘‘ کی ہدایات شریف نیر نے دی تھیں لیکن نگرانی انور کمال پاشا نے کی تھی۔ ان کی فلم ”دو آنسو‘‘ پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی فلم تھی جو 7 اپریل 1950ء کو ریلیز ہوئی۔ صبیحہ اور سنتوش کمار کی جوڑی کو شہرت سے ہمکنار کرانے میں انور کمال پاشا کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ ان کی فلموں کا ایک وصف یہ بھی تھا کہ ان کی موسیقی نغمات اور مکالمے بہت جاندار ہوتے تھے۔

انور کمال پاشا نے دو شادیاں کی تھیں۔ ان کی دوسری اہلیہ اپنے وقت کی معروف اداکارہ شمیم بانو تھیں جنھوں نے شمیم کے فلمی نام سے شہرت حاصل کی تھی۔ پاشا صاحب کی فلموں میں مستقل کام کرنے والوں کو ”پاشا کیمپ‘‘ کے لوگ کہا جاتا تھا۔ 1987ء میں انور کمال پاشا 62 برس کی عمر میں عالم جاوداں کو سدھار گئے۔ پاشا صاحب کو خدمات پاکستانی فلمی صنعت کا محسن کہا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں