پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے آخری روز جیتنے کے لئے 278 رنز اور مہمان ٹیم کو 10 وکٹ درکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان لاہور ٹیسٹ میچ کا آخری روز سنسنی خیز بن گیا، دونوں ٹیموں کی اچھی کارکردگی کسی ایک ٹیم کو میچ سمیت سیریز کا بھی فاتح بنادے گی۔
لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں جاری آخری ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کے 351 رنز ہدف کے تعاقب میں قومی ٹیم نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کا آغاز کیا، کھیل کے چوتھے روز کے اختتام پر پاکستان نے بغیر کسی نقصان کے 73 رنز بنائے، اوپنر امام الحق 42 اور عبداللہ شفیق 27 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں، دونوں بیٹرز کے درمیان 73 رنز کی شراکت داری ہوچکی ہے۔
اس سے قبل کینگروز نے دوسری اننگز تین وکٹوں کے نقصان پر 227 رنز بنا کر ڈکلیئر کردی تھی اور پاکستان کو جیت کے لیے 351 رنز کا ہدف دیا تھا، آسٹریلوی اوپنر عثمان خواجہ 104 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے جبکہ ڈیوڈ وارنر نے 51 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی اور نسیم شاہ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
لاہور ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بلے بازوں کی ناقص کارکردگی کے نتیجے میں 268 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی، عبداللہ شفیق 81، اظہر علی 78 اور کپتان بابراعظم کے 67 رنز کے باوجود قومی ٹیم آسٹریلیا کی پہلی اننگز 391 رنز برابر کرنے میں ناکام رہی، جس کے باعث آسٹریلیا کو پاکستان کے خلاف پہلی اننگز میں 123 رنز کی برتری ملی تھی۔لاہور ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا، مہمان ٹیم نے بیٹر عثمان خواجہ کے 91 رنز کی بدولت 391 رنز بنائے تھے، اسٹیو اسمتھ 59، کیمرون گرین 79، اور ایلکس کیرے 67 رنز بناکر نمایاں رہے تھے۔
پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولر نسیم شاہ اور شاہین آفریدی نے چار چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، ساجد خان اور نعمان علی کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) اورکرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے مشترکہ طورپرمتعارف کرائی گئی ٹرافی کودونوں ملکوں کے لیجنڈ لیگ اسپنرز عبدالقادر اوررچی بینوسے منسوب کیا گیا ہے جس کا مقصد آسٹریلیا کے 24 سال بعد دورہ پاکستان کا جشن منانا ہے۔
پاکستان کے مشہورلیگ اسپنرعبدالقادر نے آسٹریلیا کیخلاف 11 ٹیسٹ میچز میں 45 وکٹیں حاصل کی تھیں، اس دوران انہوں نے سال 1982 اور 1988 میں کھیلے گئے دو تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 33 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
رچی بینو کی قیادت میں آسٹریلیا نے1959 پاکستان کا پہلا مکمل دورہ کیا تھا،مہمان ٹیم نے یہ سیریز 2-0 سے جیتی تھی۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس
آئی سی سی نے 23-2021 کے درمیان ہونے والے ٹیسٹ میچوں میں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیموں کو 12 پوائنٹس دیئے جائیں گے، میچ ڈرا ہونے پر 4 پوائنٹس جبکہ میچ برابر(ٹائی) ہونے پر دونوں ٹیموں کو 6،6 پوائنٹس حاصل ہوں گے،۔
ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ میں میں پوائنٹس ٹیبل پر نمبر کے لیے حاصل کردہ پوائنٹس کی شرح استعمال کی جائے گی۔
اگر آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس ٹیبل کا موازنہ کیا جائے تو آسٹریلیا 60 پوائنٹس کے ساتھ پہلے جبکہ پاکستان 44 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، اگر آسٹریلیا لاہور ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوگیا تو اس کی پوائنٹس ٹیبل پر پوزیشن مزید مستحکم ہوجائے گی۔