تازہ ترین

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

پاکستان کیلیے آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط منظور

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان...

ہمارے لیے قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے...

عرفان خان نیازی کا اسکول ٹرائل میں ناکامی سے پاکستان ٹیم کیمپ تک کا سفر

پی ایس ایل 9 میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے محمد عرفان خان نیازی نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی 20 سیریز میں قومی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔

قومی ٹیم میں پہلی بار منتخب ہونے والے عرفان خان نیازی کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل پرفارمنس کا صلہ ملا، خواہش ہے پاکستان کے لیے لمبا کھیلوں۔

عرفان خان نیازی کون ہیں؟

عرفان کا تعلق میانوالی سے ہے اور یہیں سے ان کی کرکٹ کا آغاز ہوا لیکن یہ آغاز کوئی اتنا سازگار نہیں تھا کیونکہ اپنے پہلے ٹرائل میں ان کو ناکامی کا سامنا ہوا تھا۔ اس کو یاد کرتے ہوئے عرفان کہتے ہیں کہ، "جب اسکول کی ٹیم کے لئے ٹرائل دیئے تو میں سیلیکٹ نہیں ہوسکا یہاں سے میں نے اس کو بطور چیلنج لیا کہ اب سیلیکٹ ہو کر دکھانا ہے۔ پھر نا صرف سیلکٹ ہوا  بلکہ اسی اسکول کی ٹیم کا کپتان بھی بنا۔ اور یوں میری کرکٹ کا آغاز ہوا۔

اسکول کرکٹ کے بعد عرفان کی اگلی منزل ڈسٹرکٹ لیول پر انڈر 19 ٹیم تھی جہاں ان  کا پہلا سال کچھ اتنا اچھا نہیں رہا اور ان کو کرکٹ چھوڑ کر پڑھائی یا کسی اور کام کو کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

عرفان نے بتایا کہ میانوالی ڈسٹرکٹ سے جب انڈر19 کے لئے سیلیکٹ ہوا تو پہلے سال مجھے شروع کے چار میچ کھیلینے کا موقع نہیں ملا۔ پانچواں اور آخری میچ جب ملا تو تو پہلی اننگ میں میں صفر پر آؤٹ ہو گیا اور دوسری اننگز میں رن آؤٹ ہو گیا۔ اس پر میری ٹیم کے کوچ نے مجھے کرکٹ چھوڑنے کا مشورہ دیا کہ ان کے نزدیک میرا کھیلنا وقت ضائع کرنے والی بات تھی۔  یہ میرا دوسرا چیلنج تھا، میں واپس اپنے کلب گیا اور اسکول کے بعد دوپہر سے شام چھ بجے تک میں گراؤنڈ میں پریکٹس کیا کرتا تھا۔ پورا سال میں نے اسی طرح محنت کی اور پھر میں اسی ٹیم یعنی میانوالی ڈسٹرکٹ انڈر 19 کا کپتان بنا دیا گیا۔  میانوالی میں میرے کلب کے کپتان اور میرے مینٹور انضمام الحق نے میری بہت رہنمائی کی اور وہی میرے پہلے باقائدہ کوچ   ہیں۔”

کرکٹ کے لئے عرفان نے آبائی شہر میانوالی چھوڑا اور فیصل آباد شفٹ ہو گئے جہاں انہوں نے شہر کی مقبول درسگاہ ڈی پی ایس میں اپنا تعلیمی اور کرکٹ سفر جاری رکھا۔

عرفان نیازی نے کہا کہ ڈی پی ایس کے پرنسپل شاہد محمود  نے کرکٹ کے حوالہ سے مجھے بہت سپورٹ کیا اور مجھے تین سال ڈی پی ایس کی ٹیم کی کپتانی کرنے کا موقع دیا۔

فیصل آباد میں فیس کرکٹ اکیڈمی جہاں میں کھیلا کرتا تھا وہ کسی وجہ سے بند ہو گئی تو میں نے سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد سلمان کی کرکٹ اکیڈمی میں شمولیت اختیار کرلی اور ان کی کوچنگ میں مجھے اپنی کرکٹ کو بہتر کرنے کا موقع ملا اور سلمان بھائی نے میری بہت اچھے انداز میں رہنمائی کی۔”

عرفان نیازی   نے انٹر ریجنل لیول پر اپنے دوسرے سال میں فیصل آباد ریجن کو  انٹر ریجن انڈر  19  تھری ڈے ٹورنامنٹ  کے فائنل میں سنچری اسکور کر کے  چیمپیئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 13 اننگز میں عرفان نے ایک سینچری اور دو نصف سینچریوں کے ساتھ 41 کی اوسط سے 453 رنز بنائے اور اس ٹورنامنٹ کے ٹاپ فائیو بلے بازوں میں شامل تھے  اس کے ساتھ ساتھ عرفان نے 12 کیچز بھی پکڑے ۔ یہ وقت جہاں کھیل کے حوالہ سے عرفان اچھا پرفارم کر رہے تھے وہیں اپنی ذاتی زندگی میں عرفان اپنے چھوٹے بھائی کی وفات کے صدمہ سے بھی گزر رہے تھے۔

انٹر ریجنل سطح پر کارکردگی کی بنیاد پر عرفان خان کو  پاکستان انڈر 19 کے کیمپ میں شامل کیا گیا اور اس کے بعد 2019 میں جنوبی افریقہ کے دورہ کرنے والی ٹیم  میں شامل کیا گیا۔

عرفان کا کہنا ہے کہ "2019 میں میرا نام پاکستان انڈر 19 میں آیا اور مجھے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں سیلیکٹ کر لیا گیا۔ جہاں ایک میچ میں میں نے سنچری بھی بنائی اس وقت میں مڈل آرڈر میں کھیلتا تھا تو لمبی اننگز کھیلنے کا موقع ملتا تھا۔ ہمارے کوچ اعظم خان نے مجھے لوئر مڈل آرڈر میں کھیلنے اور فنشر کا کردرار اپنانے کا مشورہ دیا۔”

 اس دورہ کے دوران عرفان نے چار اننگز میں  69 اعشاریہ 33 کی اوسط سے 208 رنز بنائے تھے اور تین کیچز بھی پکڑے ۔  پاکستان انڈر 19 کے لئے عرفان کی اگلی منزل  2020  میں جنوبی افریقہ  میں ہونے والا ورلڈ کپ تھا کہ جس میں انہوں نےتین  اننگز میں 56 رنز بنائے  اور پانچ میچز میں چھ کیچز پکڑ کے نمایاں فیلڈر رہے۔

عرفان کو 2021 کے انڈر 19 ایشیاء کپ کے اسکواڈ میں بھی شامل کیا گیا اور متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے اس ٹورنامنٹ میں عرفان 61 رنز بنا کر پاکستان کے لئے چوتھے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز رہے  اور چار میچز میں آٹھ کیچز کے ساتھ پاکستان کے سب سے نمایاں فیلڈر بھی رہے۔ ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے 2021 کے ورلڈ کپ میں  عرفان پاکستان ٹیم کا بطور فنشر حصہ تھے اور پاکستان کے لئے  عرفان نے پانچ اننگز میں 132 رنز  بنائے ۔

عرفا ن اپنے انڈر 19 ورلڈ کپ کے تجربہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ، "انڈر 19 ورلڈ  کپ ویسٹ انڈیز میں میرا کردار فنشر کا تھا اور میری بیٹنگ پوزیشن ایسی تھی کہ جس میں کبھی بیٹنگ کا موقع ملتا ہے اور کبھی نہیں ملتا۔    اس ٹورنامنٹ میں پہلے میچ میں میں نے زمبابوے کے خلاف 75 رنز ،اور پھر  بنگلا دیش  کے خلاف 24 اور آسٹریلیا کے خلاف 27 رنز بنائے۔اس کے بعد مجھے سینیئر لیول پر  ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا  اور مجھے سینٹرل پنجاب کی سیکنڈ 11 میں شامل کیا گیا  میں اس سال  سینٹرل پنجاب کا سب سے جونیئر کھلاڑی تھا۔”

2021-22 کے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن میں عرفان نے کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ (ٹی 20)  میں  53 کی اوسط سے 529 رنز بنائے  اور کرکٹ ایسوسی ایشنز چیلنج ( تھری ڈے ) میں 79 رنز بنائے ۔  2022-23 کے سیزن میں عرفان  کو سینٹرل پنجاب کی فرسٹ الیون میں شامل کر لیا گیا اور  اس سیزن نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں عرفان نے 141 اور پاکستان کپ میں 122 رنز بنائے۔ نیشنل ٹی ٹونٹی کی کارکردگی پر کراچی کنگز نے ایچ بی ایل پی ایس ایل ڈرافٹ 2023 میں محمد عرفان خان کو امرجنگ کیٹیگری میں منتخب کیا۔

عرفان کہتے ہیں کہ "سینٹرل پنجاب سے کھیلا میرا رول ایسا ہوتا تھا  کہ اسکور کے حوالہ سے ٹاپ کرنا مشکل ہوتا ہے  کیونکہ میں لوئر مڈل آرڈر میں بطور فنشر بیٹنگ کرنے آتا تھا لیکن میں ہمیشہ ٹاپ 10 اسکور کرنے والوں میں رہا۔ اس وقت سینٹرل پنجاب کی فرسٹ 11 ستاروں سے بھرپور اسکواڈ تھا جس کی وجہ سے اس میں جگہ ملنا مشکل محسوس ہوا کرتا تھا۔ لیکن کوچز کو معلوم تھا کہ کون کھلاڑی سیکنڈ 11 میں پرفارم کر رہا ہے۔ جب عبدل رزاق کوچ بن کے آئے تو انہوں نے جب مجھے کھیلتے دیکھا تو مجھے فرسٹ 11 کے لئے نیشنل ٹی 20 کپ میں موقع دیا اور اس ٹورنامنٹ کی پرفارمنس کی بنیاد پر کراچی کنگز نے مجھے ایچ بی ایل پاکستان سوپر لیگ 2023 کے لئے منتخب کیا۔  "

پی ایس یل تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے عرفان کا کہتے ہیں کہ، ” ایچ بی ایل پی ایس میں نام آنا ایک اعزاز کی بات تھی اور میں کراچی کنگز کی منیجمنٹ کا بہت مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھ پر بھروسہ کیا اور مجھے بھرپور مواقع فراہم کئے۔ اپنے پہلے سیزن میں مجھے بہت سیکھنے کا موقع ملا میرے لئے یہ سب بہت نیا تجربہ تھا اور پرفارم کرنے کی کوشش کی پی ایس ایل میں پہلے سال کو میں اپنے لئے سیکھنے کا ایک موقع کہوں گا۔ اور اس سال میں کافی حد تک اس کے لئے تیار تھا، کراچی کنگز نے مجھے ریٹین بھی کیا اور مسلسل اسپورٹ بھی کیا۔  کراچی کنگز کی مینجمنٹ اور کوچز کا  بہت شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے ایک بار پھر ٹیم میں شامل کیا اور کھلایا۔ اسسٹنٹ کوچ محمد مسرور جن کے ساتھ میں ایج گروپ کرکٹ سے کام کرتا آ رہا ہوں نے کراچی کنگز میں بھی میری بہترین رہنمائی کی اور میری فیلنڈنگ اور بیٹنگ میں نکھار لانے میں مدد کی۔ میں کراچی کنگز کے اونر سلمان اقبال کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے ہر موقع پر میری حوصلہ افزائی کی اور ہر ممکن مدد فراہم کی۔”

پی ایس ایل سیزن 9 میں عرفان خان سیزن کے نا صرف بہترین امرجنگ کھلاڑی بلکہ بہترین فیلڈر بھی بن کر ابھرے اور اس کا صلہ اس میانوالی کے میچ ونر  کو پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم  کے اسکواڈ میں شمولیت کی شکل میں ملا۔ عرفان  کا کہنا ہے کہ، "مجھے میرے والدین کی جانب سے بہت سپورٹ ملی، چھوٹے بھائی کی وفات اور اب اکلوتا بیٹا ہونے کے باوجود وہ اصرار نہیں کرتے کہ میں واپس ان کے پاس آ کر رہوں بلکہ وہ کہتے ہیں کہ اگر میں اچھا کھیل سکتا ہوں تو وہ میری مکمل اسپورٹ کریں گے۔ میں جب انڈر 19 سے سینیر کرکٹ میں آیا تو میرے سینیئرز نے جس طرح میری حوصلہ افزائی کی اس سے مجھے بہت اعتماد ملا اور اس سے یہ سیکھا کہ کل کو جب میں سینئر کھلاڑی ہوں گا تو میں نے کیسے دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے جب ٹیم کا اعلان ہو رہا تھا تو سب گھر والوں کے ساتھ ٹی وی پر دیکھ رہا تھا۔ اپنا نام سن کر جو کیفیت تھی اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ “

عرفان خان اپنی محنت پر یقین رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ کو ایک لمبے عرصہ تک اپنی خدمات فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔

Comments

- Advertisement -