تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 

یروشلم: پیراگوئے امریکی ایما پر یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولنے والا تیسرا ملک بن گیا، فلسطین نے اسے اسرائیل کی غیر قانونی مدد قرار دے دیا اور عرب ممالک سے اپیل کی ہے کہ یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے والے ممالک سے تعلقات قطع کیے جائیں۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ممبر  حنان اشروی نے پیراگوئے کے  سفارت خانہ منتقل کرنےکے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے  عالمی قوانین کی  خلاف ورزی  اور اقوامِ متحدہ کی قرارد ادوں کے منافی قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  پیراگوئے کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم ثابت کرتا ہے کہ  وہ اسرائیل کے غاصبانہ تسلط اور مقبوضہ یروشلم کے حق میں ہے اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی کو درست سمجھتا ہے۔یاد رہے کہ امریکا کے بعد گوئٹے مالا بھی اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرچکا ہے  اور اب پیراگوئے ایسا کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔

 پیراگوئے کے صدر ہوراسیو کارٹس نے گزشتہ روز ایک تقریب میں  اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا اور یہ دفتر بھی اسی احاطے میں وابستہ ہے جہاں اس سے قبل گوئٹے مالا اپنا سفارت خانہ کھول چکا ہے۔

  فلسطینی حکام نے عرب ممالک  اور اسلامی اقوام سے اپیل کی ہے کہ  وہ  سفارت خانے منتقل کرنے کے جواب  میں گوئٹے مالا اور پیراگوئے سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیں۔

ایک سینئر فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ یہ بات تو واضح ہے کہ عرب ممالک امریکا سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کرسکتے لیکن  پیرا گوئے او رگوئٹے مالاجیسے ممالک سے سفارتی تعلقات قطع کرنا ان ممالک کے لیے ایک سبق ہوسکتا ہے جو اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنےکا سوچ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سنہ 1980 میں اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے  یروشلم کو  مکمل طور پر اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا۔ دوسری جانب  فلسطینی جنہیں وسیع پیمانے پر عالمی حمایت حاصل ہے مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کے قیام کے بعد دارالحکومت تصور کرتے ہیں ، یاد رہے کہ اس علاقے پر 1967 سے اسرائیل قابض ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -