منگل, فروری 4, 2025
اشتہار

اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہے، اقوام متحدہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسرائیلی فوج نے غزہ جنگ میں خواتین پر حملے کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پراستعمال کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ریم السلیم نے کیا ہے۔

خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کیلئے اقوام متحدہ (یو این) کی خاص نمائندہ ریم السلیم نے کہا کہ ’’اسرائیل کی مقبوضہ فوج خواتین کے قتل اور ’’تولیدی صحت‘‘ کو نسل کشی کے ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں خواتین پر اسرائیلی حملے منظم نسل کشی کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

United Nations

جب ہم اسرائیل کی تمام کارروائیوں کو دیکھتے ہیں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ مخصوص طریقے سے فلسطینیوں کی ’’تولیدی صلاحیت ‘‘کو نشانہ بنانا ہی اسرائیل کا مقصد ہے۔

فلسطینی انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق خصوصی نمائندہ نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی خواتین کو محض اس بنیاد پر قتل کرنا کہ وہ خواتین ہیں، جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کا "نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن” بھی ان تمام اقدامات پر پابندی لگاتا ہے جو کسی گروہ میں تولیدی عمل کو روکنے کے لیے کیے جائیں۔

انہوں نے خواتین اور بچوں پر حملوں کے تباہ کن اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 8 لاکھ فلسطینی خواتین کو زبردستی اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا اور تقریباً دس لاکھ خواتین اور لڑکیاں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

مزید برآں، اقوام متحدہ کی اہلکار نے نشاندہی کی کہ بمباری، نفسیاتی صدمے اور ناکافی طبی سہولیات کی وجہ سے حمل ضائع ہونے کے کیسز میں 300 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف نسل کشی ہی نہیں بلکہ جان بوجھ کر قتل اور جنگی قوانین اور اس کے قانونی دائرہ کار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں