منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

بے گھر فلسطینیوں نے ایندھن کا متبادل حل تلاش کرلیا ؟

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ایسی صورتحال میں ایندھن کی آمد پر بھی پابندی ہے۔ بے گھر فلسطینیوں نے ایندھن کا متبادل حل تلاش کرلیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے بے گھر فلسطینیوں نے پلاسٹک کو جلا کر بطور ایندھن استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ تاہم یہ انسانی صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ہے، اس کا انہیں علم نہیں۔

رپورٹس کے مطابق 16 سالہ مصطفیٰ مصلح کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹوٹا پھوٹا پلاسٹک اور اس کے ٹکڑے اکٹھا کرنے کے لیے ہمیں کافی دور پیدل چلنا پڑتا ہے، یہ پلاسٹک ملبے کے نیچے دبی ہوئی چیزوں میں سے ڈھونڈنے پڑتے ہیں۔

اس دوران یہ خطرہ بھی رہتا ہے کہ منہدم عمارتوں کا ملبہ گر نہ جائے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

مصطفیٰ نے اپنے ہاتھوں میں پلاسٹک کے ٹکڑے پکڑے ہوئے تھے، جو اس نے 13 گھنٹوں کی مسلسل محنت کے بعد جمع کیے تھے۔

واضح رہے کہ محمود مصلح بھی ان فلسطینیوں میں شامل ہے جو ملبے میں سے کارآمد چیزوں کو تلاش کرتے ہیں، تاکہ ملبہ کا ڈھیر بنی عمارتوں میں بنائے گئے عارضی تندور میں ان کو جلا کر کارآمد بنایا جائے۔

حزب اللہ کا اسرائیل کے ائیر ڈیفنس بیس پر راکٹ حملہ

35 سالہ غزان کا کہنا تھا کہ ایندھن نہ ملنے کی وجہ سے ہم نے پلاسٹک کو جمع کرنا شروع کیا ہے۔ تاکہ اس کو بطور ایندھن استعمال کیا جاسکے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں